معارف الحدیث - دعوت الی الخیر امربالمعروف نہی عن المنکر - حدیث نمبر 1927
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ. (رواه مسلم)
فی سبیل اللہ جہاد و قتال اور شہادت
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے اس حال میں انتقال کیا کہ نہ تو کبھی جہاد میں عملی حصہ لیا اور نہ کبھی جہاد کو سوچا (نہ اس کی نیت کی) تو اس نے ایک قسم کی منافقت کی حالت میں انتقال کیا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
قرآن پاک سورہ حجرات میں فرمایا گیا ہے: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ (حجرات: 49) ترجمہ: اصلی ایمان والے بس وہی بندے ہیں جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول پر پھر (ان کے دل میں) کوئی شک شبہ نہیں آیا اور انہوں نے اپنے جان و مال سے راہ خدا میں جہاد کیا وہی سچے پکے ہیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ راہ خدا میں جہاد ایمان صادق کے لوازم میں سے ہے اور سچے پکے مومن وہی ہیں جن کی زندگی اور جن کے اعمال نامہ میں جہاد بھی ہو (اگر عملی جہاد نہ ہو تو کم از کم اس کا جذبہ اور اسکی نیت اور تمنا ہو) پس جو شخص دنیا سے اس حال میں گیا کہ نہ تو اس نے جہاد میں عملی حصہ لیا اور نہ جہاد کی نیت اور تمنا ہی کبھی کی تو وہ مومن صادق کی حالت میں دنیا سے نہیں گیا بلکہ ایک درجہ کی منافقت کی حالت میں گیا۔ بس یہی اس حدیث کا پیغام اور مدعا ہے۔
Top