معارف الحدیث - کتاب الفتن - حدیث نمبر 1947
عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ فَقَالَ: اصْبِرُوا، فَإِنَّهُ لاَ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلاَّ الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ، حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ. سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخارى)
امت میں پیدا ہونے والے فتنوں کا بیان
زبیر بن عدی تابعی سے روایت ہے کہ ہم حضرت انس بن مالک ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے حجاج کی طرف سے ہونے والے مظالم کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا کہ (ان مظالم اور مصائب پر) صبر کرو اور یقین کرو گے جو زمانہ بھی تم پر آئے گا اس کے بعد کہ زمانہ اس سے بد تر ہی ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب کے حضور میں حاضر ہو جاؤ گے یہ بات میں نے سنی ہے تمھارے نبی ﷺ سے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
اس سلسلہ معارف الحدیث میں یہ بات ذکر کی جاچکی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرامؓ میں آپ ﷺ کے خادم حضرت انس بن مالک ؓ کو اللہ تعالی نے بہت طویل عمر عطا فرمائی وہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد قریبا اسی 80سال حیات رہے بصرہ میں قیام رہا۔ حضرت معاویہ ؓٗ کے بعد بنی امیہ کا جو دور ہے اس میں حجاج ثقفی کا ظلم اور اس کی سفاکی ضرب المثل ہے۔ زبیر بن عدی تابعی ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس بن مالکؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے حجاج کے مظالم کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقابلہ صبر و تحمل سے کرو آگے اس سے بھی زیادہ برا زمانہ آنے والا ہے میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعد میں آنے والا زمانہ پہلے سے بدتر ہی ہوگا۔ اس پر یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ حجاج کے بعد تو حضرت عمر بن عبدالعزیز کا دور بھی آیا ان کے بعد بھی مختلف زمانوں میں اچھے اچھے عادل و سلاطین اور حکمراں ہوئے ہیں پھر حضور ﷺ کے اس ارشاد کی کیا توجیہ ہو گی کے بعد کا ہر زمانہ پہلے سے بدترین ہوگا؟ واقعہ یہ ہے کہ حضور ﷺ کے ارشاد کا تعلق صرف حکومت اور ارباب حکومت سے نہیں ہے بلکہ عام امت کے عمومی احوال کے لحاظ سے آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بعد کا زمانہ پہلے سے بدتر ہی ہوگا ...... اور اس میں کوئی شبہ نہیں مشاہدہ ہے ..... حجاج بلاشبہ ویسا ہی تھا جیسا کہ اس پر سمجھا جاتا ہے، اس کے علاوہ حکمران طبقہ میں اور بھی لوگ تھے جن میں شروفساد تھا لیکن امت میں اس وقت اچھی خاصی تعداد صحابہ کرامؓ کی موجود تھی اکابر تابعین جو امت میں صحابہ کرامؓ کے بعد سب سے افضل ہیں بڑی تعداد میں تھے عام مومنین میں بھی صلاح وتقوی تھا بعد کا ہر دور مجموعی لحاظ سے اس کے مقابلے میں یقینا بدتر ہی رہا اور تاریخ شاھد ہے کہ ماضی اور مستقبل میں یہی تناسب رہا ہے .....اور اپنی زندگی میں تو آنکھوں سے دیکھا جا رہا ہے اللہ تعالی فتنوں سے ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے۔
Top