معارف الحدیث - علاماتِ قیامت - حدیث نمبر 1954
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ تُضِيءُ أَعْنَاقَ الإِبِلِ بِبُصْرَى. (رواه البخارى ومسلم)
قیامت کی عمومی نشانیاں
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ (یہ واقعہ نہ ہوجائے کہ) ایک (غیر معمولی قسم کی) آگ اٹھے گی حجاز کی سرزمین سے جو روشن کردی گی شہر بصرہ میں اونٹوں کی گردنوں کو۔ (صحیح بخاری و مسلم)

تشریح
دنیا میں واقع ہونے والے جو غیر معمولی حوادث اللہ تعالی کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر منکشف کئے گئے تھے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ایک وقت پر سرزمین حجاز سے ایک انتہائی غیر معمولی قسم کی آگ نمودار ہوگی جو اللہ تعالی کی قدرت کے عجائبات میں سے ہو گی۔ اس کی روشنی ایسی ہوگی کہ سینکڑوں میل دور ملک شام کے شہر بصرہ کے اونٹ اور ان کی گردنیں اس روشنی میں نظر آئیں گی اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ وسلم نے اسی کی اطلاع دی ہے۔ حجاز اس وسیع علاقہ کا نام ہے جس میں مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، جدہ، طائف، رابغ وغیرہ شہر واقع ہیں اور بصرہ ملک شام کا ایک شہر تھا دمشق سے تقریبا تین منزل کی مسافت پر صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے شارحین حافظ ابن حجر علامہ عینی اور امام نووی وغیرہ اکثر شارحین حدیث نے لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی اس پیشن گوئی کا مصداق وہ آگ تھی جو ساتویں صدی ہجری کے وسط میں مدینہ منورہ کے قریب سے نمودار ہونی شروع ہوئی پہلے تین دن شدید زلزلہ کی کیفیت رہی اس کے بعد ایک نہایت وسیع و عریض علاقے میں آگ نمودار ہوئی اس آگ میں بادل کیسی گرج اور کڑک بھی تھی۔ لکھا ہے کہ آگ ایسی تھی کہ معلوم ہوتا تھا کہ آگ کا ایک بہت بڑا شہر ہے وہ جس پہاڑ پر سے گزرتی وہ چور چور ہو جاتا ہے یا پگل جاتا یہ آگ اگرچہ مدینہ منورہ سے فاصلے پر تھی لیکن اس کی روشنی سے مدینہ منورہ کی راتوں میں دن کاسا اجالا رہتا تھا لوگ اس میں وہ سب کام کر سکتے تھے جو دن کے اجالے میں کیے جاتے ہیں اس کی روشنی سینکڑوں میل دور تک پہنچتی تھی یما مہ اور بصرہ تک پہنچتی دیکھی گئی۔ یہ بھی لکھا ہے کہ اس آگ کے عجائبات میں سے یہ بھی تھا کہ وہ پتھروں کو تو جلا کر راکھ کر دیتی تھی لیکن درختوں کو نہیں جلاتی تھی لکھا ہے کہ یہ آگ شروع جمادی الاخریٰ سے اواخر رجب تک قریبا پونے دو مہینے تک رہی لیکن مدینہ منورہ اس سے نہ صرف یہ کہ محفوظ رہا بلکہ ان دنوں میں وہاں نہایت خوشگوار ٹھنڈی ہوائیں چلتی رہیں۔ بلاشبہ یہ آگ اللہ تعالی کی قدرت اور اس کی شان قہر و جلال کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی آنحضرت ﷺ نے ساڑھے چھ سو برس پہلے اس کی اطلاع دی تھی۔
Top