معارف الحدیث - علاماتِ قیامت - حدیث نمبر 1956
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلاَثٌ إِذَا خَرَجْنَ لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الأَرْضِ. (رواه مسلم)
قیامت کی علامات کبریٰ: آفتاب کا جانب مغرب سے طلوع، دابۃ الارض کا خروج، دجال کا فتنہ، حضرت مہدی کی آمد، حضرت مسیحؑ کا نزول
حضرت ابوہریرہ ؓٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ (قیامت کی نشانیوں میں سے) تین وہ ہیں جن کے ظہور کے بعد کسی ایسے شخص کو جو پہلے ایمان نہیں لایا تھا اور ایمان کے ساتھ عمل صالح نہیں کیا تھا اس کا ایمان لانا (اور نیک عمل کرنا) کوئی نفع نہیں پہنچائے گا (اور کچھ کام نہ آئے گا) آفتاب کا طلوع ہونا مغرب کی جانب سے اور دجال کا ظاہر ہونا اور دابۃ الارض کا برآمد ہونا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
ان تینوں نشانیوں کے ظہور کے بعد یہ بات کھل کر سب کے سامنے آجائے گی کہ اب دنیا کے نظام کے درہم برہم ہونے کا اور قیامت کا وقت قریب آگیا اس لئے اس وقت ایمان لانا یا گناہوں سے توبہ کرنا یا صدقہ خیرات جیسا کوئی نیک کام کرنا جو پہلے نہیں کیا گیا تھا ایسا ہوگا جیسا کہ موت کے دروازے پر پہنچ کر اور غیبی حقائق کا مشاہدہ کرکے کوئی ایمان لائے یا گناہوں سے توبہ کرے یا صدقہ خیرات جیسا کوئی نیک کام کریں اس لئے اس کا اعتبار نہ ہوگا اور وہ کام نہ آئے گا۔
Top