معارف الحدیث - علاماتِ قیامت - حدیث نمبر 1958
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَّالِ مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثَالِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ. هِيَ النَّارُ، وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ. (رواه البخارى ومسلم)
قیامت کی علامات کبریٰ: آفتاب کا جانب مغرب سے طلوع، دابۃ الارض کا خروج، دجال کا فتنہ، حضرت مہدی کی آمد، حضرت مسیحؑ کا نزول
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا میں دجال کے فتنہ کے بارے میں تم کو ایک ایسی بات نہ بتلاوں جو کسی پیغمبر نے اپنی امت کو نہیں بتلائی (سنو) وہ کانا ہوگا (اس کی آنکھ میں انگور کے دانے کی طرح ناخنہ پھولا ہوگا) اور اسکے ساتھ ایک چیز ہو گی جنت کی طرح اور ایک دوزخ کی طرح، پس وہ جس کو جنت بتائے گا وہ فی الحقیقت دوزخ ہوگی اور میں تم کو دجال کے بارے میں آگاہی دیتا ہوں جیسی آگاہی اللہ کے پیغمبر نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دی تھی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے ذخیرے میں مختلف صحابہ کرامؓ سے دجال سے متعلق اتنی حدیثیں مروی ہیں جن سے مجموعی طور پر یہ بات قطعی اور یقینی طور پر معلوم ہوجاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قیامت کے قریب دجال کے ظہور کی اطلاع دی ہے اور یہ کہ اس کا فتنہ بندگان خدا کے لئے عظیم ترین اور شدید ترین فتنہ ہوگا وہ خدائی کا دعوی کرے گا اور اس کے ثبوت میں عجیب و غریب کرشمے دکھائے گا انہی کرشموں میں سے ایک یہ بھی ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت کی طرح ایک نقلی جنت اور دوزخ کی طرح ایک نقلی دوزخ ہوگی اور حقیقت یہ ہوگی کہ جس کو وہ جنت بتلائے گا وہ دوزخ ہوگی۔ اور اسی طرح جس کو وہ دوزخ کہے گا وہ درحقیقت جنت ہوگی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دجال کے ساتھ والی یہ دوزخ اور جنت صرف اس کی جادوگری شعبدہ بازی اور نظر فریبی کا نتیجہ ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ جس طرح اللہ تعالی نے اپنی خاص حکمت سے ہماری آزمائش کے لیے شیطان پیدا فرمایا ہے اور دجال پیدا فرمائے گا اسی طرح دجال کے ساتھ والی جنت اور دوزخ بھی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو اسی کے ساتھ اس کی دجالیت اور کذابیت کی ایک کھلی علامتی یہ ہوگی کہ وہ آنکھ سے کانا ہوگا اور صحیح روایات میں ہے کہ اس کی آنکھ میں انگور کے دانے جیسا پھولا ہوگا جو سب کو نظر آئے گا اس کے باوجود بہت سے خدا نا آشنا جو ایمان سے محروم ہونگے یا جو بہت ضعیف الایمان ہونگے اس کی شعبدہ بازیوں اور استدراجی کرشموں سے متاثر ہوکر اس کی خدائی کے دعوے کو مان لیں گے اور جن کو ایمان کی حقیقت نصیب ہوگی ان کے لئے دجال کا ظہور اور اس کے خارق عادت کرشمے ایمان و یقین میں مزید ترقی اور اضافہ کا ذریعہ بنیں گے وہ اس کو دیکھ کر کہیں گے کہ یہی وہ دجال ہے جس کی خبر ہمارے پیغمبر صادق ﷺ نے دی تھی اس طرح دجال کا ظہور ان کے لیے ترقی درجات کا وسیلہ بنے گا۔ دجال کے ہاتھ پر ظاہر ہونے والے خوارق جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا قیامت سے پہلے دجال کے ظہور سے متعلق حدیث نبوی کے ذخیرہ میں اتنی روایتیں ہیں جن کے بعد اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ قیامت سے پہلے دجال کا ظہور ہوگا اسی طرح ان روایات کی روشنی میں اس میں بھی کسی شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا اور اس کے ہاتھ پر بڑے غیر معمولی اور محیرالعقول قسم کے ایسے خارق عادت امور ظاہر ہونگے جو بظاہر مافوق الفطرت اور کسی بشر اور کسی بھی مخلوق کی طاقت و قدرت سے باہر اور بالاتر ہوں گے مثلا یہ کہ اس کے ساتھ جنت اوردوزخ ہوگی (جس کا مندرجہ بالا حدیث میں بھی ذکر ہے) اور مثلا یہ کہ وہ بادلوں کو حکم دے گا کہ بارش برسے اور اس کے حکم کے مطابق اسی وقت بارش ہوگی اور مثلا یہ کہ وہ زمین کو حکم دے گا کہ کھیتی اگے اور اسی وقت زمین سے کھیتی اگتی نظر آئے گی اور مثلا یہ کہ جو خدا نا شناس اور ظاہر پرست لوگ اس طرح کے خوارق دیکھ کر اس کو خدا مان لیں گے ان کے دنیوی حالات بظاہر بہت ہی اچھے ہو جائیں گے اور وہ خوب پھولتے پھیلتے نظر آئیں گے اور اس کے برخلاف جو مومنین صادقین اسکے خدائی کے دعوے کو رد کر دیں گے اور اس کو دجال قرار دینگے بظاہر ان کے دنیوی حالات بہت ہی ناسازگار ہوجائیں گے اور وہ فقر و فاقے میں اور طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا نظر آئیں گے اور مثلا یہ کہ وہ ایک اچھے طاقتور جوان کو قتل کرکے اس کے دو ٹکڑے کر دے گا اور پھر وہ اس کو اپنے حکم سے زندہ کر کے دکھا دے گا اور سب دیکھیں گے کہ وہ جیسا تندرست و توانا جوان تھا ویسا ہی ہو گیا الغرض حدیث کی کتابوں میں دجال کے ہاتھ پر ظاہر ہونے والے اس طرح کے محیر العقول خوارق کی روایتیں بھی اتنی کثرت سے ہیں کہ اس بارے میں بھی کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی کہ اس کے ہاتھ پر اس طرح کے خوارق ظاہر ہونگے اور یہی بندوں کے لیے امتحان اور آزمائش کا باعث ہوں گے۔ اس طرح کے خوارق اگر انبیاء علیہ السلام کے ہاتھ پر ظاہر ہوں تو ان کو معجزہ کہا جاتا ہے جیسے حضرت موسیٰؑ اور حضرت عیسیؑ وغیرہ انبیاء کرام کے وہ معجزات جن کا ذکر قرآن مجید نے بار بار فرمایا گیا ہے، یا رسول اللہ ﷺ کا معجزہ شق القمر اور دوسرے معجزات جو حدیثوں میں مروی ہیں اور اگر ایسے خوارق انبیاء علیہ السلام کے متبعین مومنین صالحین کے ہاتھ پر ظاہر ہوں تو ان کو کرامت کہا جاتا ہے جیسے کہ قرآن پاک میں اصحاب کہف کا واقعہ بیان فرمایا گیا ہے اور اس امت محمدیہ کے اولیاء اللہ کے سینکڑوں بلکہ ہزاروں واقعات معلوم و معروف ہیں اور اگر اس طرح کے خوارق کسی کافر و مشرک یا فاسق و فاجر داعی ضلالت کے ہاتھ پر ظاہر ہوں تو ان کو استدراج کہا جاتا ہے دجال کے ہاتھ پر جو خوارق ظاہر ہونگے وہ استدراج ہی کے قبیل سے ہیں۔ اللہ تعالی نے اس دنیا کو دارالامتحان بنایا ہے انسان میں خیر کی بھی صلاحیت رکھی گئی ہے اور شر کی بھی اور ہدایت اور دعوت الی الخیر کے لیے انبیاء علیہم السلام بھیجے گئے اور ان کے نائبین کی قیامت تک یہ خدمت انجام دیتے رہیں گے اور اضلال اور دعوت شر کیلئے شیطان اور انسانوں اور جنات میں سے اس کے چیلے چانٹے بھی پیدا کیے گئے جو قیامت تک اپنا کام کرتے رہیں گے بنی آدم میں خاتم النبین سیدنا حضرت محمد ﷺ پر ہدایت اور دعوت الی الخیر کا کمال ختم کردیا گیا اب آپ ہی کے نائبین کے ذریعہ قیامت تک ہدایت وارشاد اور دعوت الی الخیر کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اور اضلال اور دعوت شر کا کمال دجال پر ختم ہوگا اور اس لیے اس کو اللہ تعالی کی طرف سے بطور استدراج ایسے غیرمعمولی اور محیرالعقول خوارق دیے جائیں گے جو پہلے کسی داعی ضلال کو نہیں دیئے گئے۔ یہ گویا بندوں کا آخری امتحان ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ یہ ظاہر فرمائے گا کہ سلسلہ نبوت وہدایت خاص کر خاتم النبیین اور آپ ﷺ کے نائبین کی ہدایت وارشاد اور دعوت الی الخیر کی مخلصانہ کوششوں نتیجہ میں وہ صاحب استقامت بندے بھی اس دجالی دنیا میں موجود ہیں جن کے ایمان و یقین میں ایسے محیرالعقول خوارق دیکھنے کے بعد بھی کوئی فرق نہیں آیا بلکہ ان کی ایمانی کیفیت میں اضافہ ہوا اور ان کو وہ مقام صدیقیت حاصل ہوا جو اس سخت امتحان کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا تھا۔
Top