معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1986
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ جَاءَ خَدَمُ الْمَدِينَةِ بِآنِيَتِهِمْ فِيهَا الْمَاءُ، فَمَا يُؤْتَى بِإِنَاءٍ إِلَّا غَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، فَرُبَّمَا جَاءُوهُ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ، فَيَغْمِسُ يَدَهُ فِيهَا» (رواه مسلم)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب صبح فجر کی نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تو مدینہ کے گھروں کے خدمت گار (غلام یا باندیاں) اپنے اپنے برتن لے کر آ جاتے جن میں پانی ہوتا (تا کہ آپ برکت کے لئے یا بیماری سے شفا جیسے مقاصد کے لئے اس پانی میں اپنا دست مبارک ڈال دیں) تو آپ ہر برتن میں اپنا دست مبارک ڈال دیتے تو بسا اوقات ایسا بھی ہوتا کہ (سخت سردی کے موسم میں) ٹھنڈی صبح کے وقت (برتن میں بہت ٹھنڈا پانی لے کر آپ کے) پاس آ جاتے تو آپ ﷺ اس میں بھی اپنا دست مبارک ڈال دیتے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مدینہ منورہ میں سردی کے خاص موسم میں سخت سردی ہوتی ہے اور برتنوں میں رکھا پانی برف جیسا ٹھنڈا ہو جاتا ہے اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ پانی لانے والے کی دلداری کے لئے اور اس عمل کو بندگان خدا کی خدمت تصور فرماتے ہوئے اس برف جیسے ٹھنڈے پانی میں بھی دست مبارک ڈال دینے کی تکلیف برداشت فرماتے تھے ..... حضرت انس ؓ کے اس بیان سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہیں تھا کہ کبھی اتفاقاً ہی کوئی شخص برتن میں پانی لے آتا ہو اور آپ ﷺ اس میں دست مبارک ڈال دیتے ہوں بلکہ یہ گویا روز مرہ کا سا معمول تھا ..... اگر اللہ کے کسی صالح بندے کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جائے تو یہ حدیث اس کی اصل اور بنیاد ہے۔ بشرطیکہ عقیدہ میں فساد اور غلو نہ ہو۔
Top