معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1987
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ ادْعُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ قَالَ: «إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً» (رواه مسلم)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ حضور ﷺ آپ مشرکین اور کفار کے حق میں بد دعا فرمائیں، تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں لعنت اور بددعا کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا گیا ہوں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں کفار و مشرکین آپ ﷺ کے اور آپ کے لائے ہوئے دین حق کے انتہائی درجہ کے دشمن تھے، خود آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ پر ایمان لانے والوں کو ہر طرح کی ایذائیں دیتے تھے، یہاں تک کہ آنحضرت ﷺ کو اپنا عزیز اور مقدس وطن مکہ مکرمہ چھوڑنا پڑا، اس کے بعد بھی ان کی شر انگیزیوں کا سلسلہ جاری رہا، تو کسی وقت آپ ﷺ کے اصحاب کرام نے درخواست کی کہ حضور ان ظالموں بدبختوں کے حق میں بد دعا فرمائیں کہ اللہ ان پر اپنا قہر و عذاب نازل فرمائے اور یہ ہلاک و برباد کر دئیے جائیں جس طرح اگلی بہت سی امتوں کے ایسے ظالم کفار پر عذاب نازل ہو، اور زمین ان کے وجود سے پاک کر دی گئی۔ تو آنحضرت ﷺ نے اس درخواست کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس لئے نہیں بھیجا ہے کہ میں لعنت اور بددعا کروں، مجھے تو سارے عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب مقدس قرآن مجید میں فرمایا ہے: "وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ"
Top