معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1991
عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَافَحَ الرَّجُلَ لَمْ يَنْزِعْ يَدَهُ مِنْ يَدِهِ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَنْزِعُ يَدَهُ وَلَا يَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنْ وَجْهِهِ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الَّذِي يَصْرِفُ وَجْهَهُ عَن وَجهه وَلم يُرَ مقدِّماً رُكْبَتَيْهِ بَين يَدي جليس لَهُ. (رواه الترمذى)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا طریقہ اور معمول تھا کہ جب کسی شخص سے آپ ﷺ مصافحہ کرتے تو اپنا دست مبارک اس کے ہاتھ میں سے اس وقت نکالتے جب تک کہ وہ شخص اپنا ہاتھ آپ ﷺ کے دست مبارک سے نہ نکالتا، اسی طرح اپنا رخ اور چہرہ مبارک اس کی طرف سے نہ پھیرتے جب تک کہ خود وہ شخص اپنا چہرہ آپ ﷺ کی طرف سے نہ پھیرتا، اور کبھی آپ ﷺ کو اس حال میں نہیں دیکھا گیا کہ آپ ﷺ اپنے زانوئے مبارک برابر بیٹھے ہوئے دوسرے آدمی سے آگے گئے ہوئے ہوں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
ظاہر ہے کہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے والے اور آپ ﷺ سے مصافحہ کرنے والے حضرات آپ ﷺ پر ایمان لانے والے آپ کے خادم و جاں نثار صحابہ کرام ہی ہوتے تھے، ان کے ساتھ بھی آپ ﷺ کا اکرام اور لحاظ کا یہ رویہ تھا جو آپ ﷺ کے ہمہ وقتی خادم حضرت انس نے اس حدیث میں بیان کیا .... افسوس ہم جیسے امتیوں نے ان اخلاق عالیہ اور اس اسوہ حسنہ کے اتباع سے اپنے کو کس قدر محروم کر لیا ہے۔
Top