معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1992
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ. (رواه البخارى ومسلم)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ تم لوگوں کی طرح روانی اور تیزی سے گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ اس طرح ٹھہر ٹھہر کر بات فرماتے تھے کہ اگر (آپ ﷺ کے الفاظ اور کلمات کو) کوئی شمار کرنا چاہتا تو شمار کر سکتا تھا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
ظاہر ہے کہ تعلیم اور تفہیم کے لئے یہی بہتر ہے کہ بات ٹھہر ٹھہر کے اس طرح کی جائے کہ سامعین پوری طرح سمجھ سکتیں اور ذہن نشین کر لیں جامع ترمذی میں حضرت صدیقہ ؓ ہی سے اسی مضمون کی جو حدیث روایت کی گئی ہے، اس کے آخری الفاظ یہ ہیں۔ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلاَمٍ يُبَيِّنُهُ، فَصْلٌ، يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ. ترجمہ: رسول اللہ ﷺ اس طرح کلام فرماتے تھے کہ اس کے کلمات جدا جدا ہوتے تھے جو لوگ آپ کے پاس بیٹھے ہوتے وہ اس کو حافظہ میں محفوظ کر لیتے تھے۔
Top