معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1996
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ اليَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ»، قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْلاَ ذَاكَ لَأَبْرُزُ قَبْرُهُ غَيْرَ خَشِيَ أَنَّ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا. (رواه البخارى ومسلم)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اس مرض میں جس سے آپ صحت یاب نہیں ہوئے (یعنی مرض وفات میں) ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر خدا کی لعنت ہو انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا (حضور ﷺ کا یہ ارشاد بیان کرنے کے بعد) حضرت صدیقہؓ نے فرمایا کہ اگر آپ ﷺ نے یہ فرمایا نہ ہوتا تو میں آپ ﷺ کی قبر مبارک کو کھول دیتی، آپ ﷺ کو خطرہ تھا کہ آپ ﷺ کی قبر مبارک کو بھی اسی طرح سجدہ گاہ نہ بنا لیا جائے جس طرح یہود و نصاریٰ نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بات بھی اسی خطاب میں فرمائی تھی جو آپ ﷺ نے وفات سے پانچ دن پہلے مسجد میں منبر پر روشن افروز ہو کر فرمایا تھا (جس کا ذکر ابو سعید خدریؓ کی مندرجہ بالا حدیث میں آ چکا ہے) اور بعض دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے مرض کی شدت کی حالت میں جب کہ آپ اپنے بستر ہی پر تھے، یہ فرمایا تھا، قرین قیاس یہ ہے کہ یہ بات آپ ﷺ نے مرض کی شدت کی حالت میں بستر پر بھی فرمائی اور مسجد کے خطاب عام میں بھی کیوں کہ آپ کو اس کی غیر معمولی فکر تھی کہ میرے بعد میرے امتی میری قبر کے ساتھ وہ معاملہ نہ کریں جو یہود و نصاریٰ نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کے ساتھ کیا ہے اور اس کی وجہ سے وہ خداوندی لعنت کے مستحق ہو گئے ہیں، آپ ﷺ کو یہ تو اطمینان تھا کہ میرے امتی بت پرستی جیسے شرک میں مبتلا نہ ہوں گے (اس اطمینان کا آپ ﷺ نے اظہار بھی فرمایا) لیکن آپ ﷺ کو یہ خطرہ تھا کہ شیطان ان کو میری محبت اور تعظیم کے حیلہ سے اس شرک میں مبتلا کر دے کہ وہ میری قبر کو سجدہ کرنے لگیں، اس لئے اس بارے میں آپ ﷺ نے بار بار اور مختلف موقعوں پر اور مختلف عنوانوں سے تنبیہ فرمائی اور خاص کر مرض وفات میں آپ ﷺ نے اس کا زیادہ اہتمام فرمایا، خطاب عام میں بھی فرمایا اور گھر میں بستر علالت پر بھی۔
Top