معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 1998
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَيْءٍ فَضَحِكَتْ، فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ: «سَارَّنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ» (رواه البخارى)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض وفات میں (ایک دن) اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کو (اپنے پاس) بلایا اور رازداری کے طور پر ان سے کوئی بات کی تو وہ رونے لگیں، پھر آپ ﷺ نے ان کو بلایا اور اسی طرح رازداری کے طور پر کوئی بات کی تو وہ ہنسنے لگیں۔ (حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ) میں نے اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ پہلی مرتبہ حضور ﷺ نےجب مجھ سے رازداری کے طور پر بات کی تھی تو مجھے یہ اطلاع دی تھی کہ آپ اسی مرض میں وفات پائیں گے (جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی) تو میں رنج اور صدمہ سے رونے لگی تھی آپ ﷺ نے جب دوبارہ اسی طرح رازداری سے بات کی تو آپ ﷺ نے مجھے بتلایا کہ آپ ﷺ کے گھر والوں میں سے سب سے پہلے میں ہی آپ ﷺ کے پیچھے روانہ ہوں گی (اور آپ ﷺ سے جا ملوں گی) تو مجھے خوشی ہوئی اور میں ہنسنے لگی۔ (صحیح بخاری)

تشریح
حدیث کا مضمون واضح ہے البتہ یہ ذکر کر دینا مناسب ہو گا کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی اس حدیث کی صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں یہ تفصیل ہے کہ حضور ﷺ کے مرض وفات میں جس دن یہ واقعہ ہوا اور حضرت صدیقہؓ نے حضرت سیدہ فاطمہ ؓ سے دریافت کرنا چاہا کہ حضور ﷺ نے تم سے کیا بات فرمائی تھی، جس کی وجہ سے تم پہلے رونے لگی تھیں اور اور پھر جلدی ہی ہنسنے لگی تھیں؟ تو حضرت فاطمہ ؓ نے اس دن نہیں بتلایا بلکہ یہ کہا کہ جو بات حضور ﷺ نے زارداری کے ساتھ فرمائی ہے اس کو میں ظاہر نہیں کر سکتی ..... پھر جب حضور ﷺ کی وفات ہو گئی تو حضرت صدیقہؓ نے پھر ان سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتلایا کہ پہلی دفعہ حضور ﷺ نے مجھے یہ بتلایا تھا کہ میں اسی مرض میں دنیا سے اٹھا لیا جاؤں گاتو میں رنج و صدمہ سے رونے لگی تھی، پھر جب دوسری دفعہ آپ ﷺ نے مجھے بتلایا کہ آپ ﷺ کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں ہی آپ ﷺ سے جا ملوں گی، تو رنج و غم کی کیفیت ختم ہو گئی اور میں خوشی سے ہنسنے لگی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں باتیں اسی طرح واقع ہوئیں، ایک یہ کہ حضور ﷺ نے جیسا کہ فرمایا تھا اسی مرض میں وفات پائی اور آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺ کے اہل و عیال میں سب سے پہلے سیدہ فاطمہ ؓ کی ہی وفات ہوئی، صرف چھ مہینے کے بعد .... یقیناً یہ ان پیشنگوئیوں میں سے ہے جو آپ ﷺ کی نبوت کی روشن دلیل ہے۔
Top