معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2004
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ، فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ» (رواه البخارى)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ جب آپ مریض ہوتے تو "معوذات" پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے اور جسم مبارک پر اپنا ہاتھ پھیرتے۔ پھر جب آپ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ ﷺ نے وفات پائی (اور غلبہ مرض اور ضعف کی وجہ سے خود معوذات پڑھ کر دم کرنا اور جسم مبارک پر خود ہاتھ پھیرنا آپ کے لئے مشکل ہو گیا) تو میں وہی معوذات پڑھ کر آپ ﷺ پر دم کرتی تھی اور خود حضور ﷺ کا دست مبارک آپ ﷺ کے جسم مبارک پر پھیرتی تھی۔ (صحیح بخاری)

تشریح
حدیث میں معوذات سے مراد بظاہر قرآن پاک کی دو سورتیں (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) ہیں، حضور ﷺ اکثر یہی دو سورتیں پڑھ کر دم کیا کرتے تھے، ان کے ساتھ وہ دعوائیں بھی مراد ہو سکتی ہیں جن میں ہر طرح کے امراض اور ہر قسم کے شرور و بلیات سے حفاظت اور پناہ مانگی جاتی ہے۔ اسی حدیث کی ایک دوسری روایت میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کا یہ بیان بھی ہے کہ میں معوذات پڑھ کر حضور ﷺ کا دست مبارک اپنے ہاتھ میں لے کر حضور ﷺ کے جسم مبارک پر اس لئے پھیرتی تھی کہ جو برکت حضور ﷺ کے دست مبارک میں تھی وہ میرے یا کسی دوسرے کے ہاتھ میں نہیں ہو سکتی تھی۔
Top