معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2006
عَنِ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: «يَا عَائِشَةُ مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السُّمِّ» (رواه البخارى)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں مجھ سے فرماتے تھے کہ اے عائشہ! میں اس (زہر آلود) کھانے کی کچھ تکلیف برابر محسوس کرتا رہا جو میں نے خیبر میں کھایا تھا اور اب اس وقت میں محسوس کرتا ہوں کہ اس زہر کے اثر سے میری رگ جان کٹی جا رہی ہے .... (صحیح بخاری)

تشریح
۷؍ ہجری میں جب خیبر فتح ہوا اور جنگ کے خاتمہ پر معاہدہ بھی ہو گیا تو یہاد کی طرف سے حضور ﷺ کے لئے ایک بھنی ہوئی بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی گئی، مشکوٰۃ المصابیح ہی میں ابو داؤد اور دارمی کی ایک روایت ہے جس میں یہ وضاحت اور صراحت ہے کہ اس بھنی بکری میں ایک یہودی عورت نے ایسا زہر ملا دیا تھا جس کو آدمی اگر کھا لے تو فوراً ہی اس کی زندگی ختم ہو جائے ..... اور اس یہودی عورت نے کسی طرح یہ بھی معلوم کر لیا تھا کہ حضور ﷺ دست کا گوشت زیادہ پسند فرماتے ہیں تو اس قتالہ نے اس بکری کی دست میں وہ زہر بہت زیادہ ملا دیا تھا، بہرحال وہ بھنی بکری کھانے کے لئے حضور ﷺ کے سامنے رکھی گئی، آپ ﷺ کے ساتھ چند اصحاب اور بھی اس کھانے میں شریک تھے، جیسے ہی حضور ﷺ نے اس بکری کے دست میں سے ایک لقنہ لیا اور کھایا۔ "فوراً ہاتھ روک لیا اور ساتھیوں سے بھی فرمایا کہ ہاتھ روک لو، بالکل نہ کھاؤ اس میں زہر ملایا گیا ہے۔ اسی وقت آپ ... نے اس یہودیہ کو بلوایا، آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تو نے اس میں زہر ملایا ہے؟ اس نے کہا کہ کس نے یہ بات بتلائی؟ .... آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ بکری کی دست جو میری ہاتھ میں ہے اسی نے بحکم خدا مجھے بتلایا ہے کہ میرے اندر زہر ملایا گیا ہے ..... یہودی عورت نے اقرار کر لیا کہ ہاں میں نے زہر ملایا تھا اور یہ میں نے اس لئے کیا تھا کہ اگر تم سچے نبی ہو گے تو تم پر زہر کا اثر نہیں ہو گا اور اگر تم جھوٹے مدعی نبوت ہو گے تو ختم ہو جاؤ گے اور تمہارے ختم ہو جانے سے ہمیں راحت اور چین حاصل ہو جائے گا اور اب مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ (ﷺ) سچے نبی ہیں .... اسی روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس کو معاف فرما دیا۔ اس واقعہ سے متعلق مختلف روایات سے مزید تفصیلات بھی معلوم ہوتی ہیں، جن کا ذکر یہاں غیر ضروری ہے۔ یہاں خیبر کے اس واقعہ کا ذکر صرف یہ بتلانے کے لئے کیا گیا ہے کہ خبیر میں زہر آلود لقمہ کے کھانے کا وہ واقعہ معلوم ہو جائے، جس کا ذکر زیر تشریح حدیث میں کیا گیا ہے .... جو زہر بکری کی دست میں ملایا تھا وہ ایسا ہی تھا کہ اس کا لقمہ کھا کر آدمی ختم ہی ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر حضور ﷺ کو بچا لیا۔ لیکن اس کا کچھ اثر باقی رہا جس کی کچھ تکلیف کبھی کبھی آپ محسوس فرماتے تھے، اس میں حکمت الٰہی یہ تھی کہ جب دعوت حق امت کی تعلیم و تربیت اور اعلاء کلمۃ اللہ کا وہ کام آپ ﷺ کے ذریعہ پورا ہو جائے جس کے لئے آپ ﷺ کی بعثت ہوئی تھی تو پھر اس زہر کا اثر پوری طرح ظاہر ہو کر آپ ...... کی وفات کا وسیلہ بنے اور اس طرح آپ ﷺ کو شہادت فی سبیل اللہ کی سعادت و فضیلت بھی حاصل ہو۔ اس تفصیل کی روشنی میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مندرجہ بالا حدیث کا مطلب و مفہوم پوری طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ حضرت صدیقہ ؓ نے اس حدیث میں حضور ﷺ کا جو ارشاد اور حال بیان کیا ہے وہ بظاہر اسی دن کا ہے جس روز حضور ﷺ کی وفات ہوئی اور تکلیف میں وہ شدت شروع ہوئی جس کا ذکر آئندہ درج ہونے والی بعض حدیثوں میں آئے گا۔
Top