معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2010
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِي دَفْنِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا نَسِيتُهُ، قَالَ: مَا قَبَضَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلاَّ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ، ادْفِنُوهُ فِي مَوْضِعِ فِرَاشِهِ. (رواه الترمذى)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے تو آپ کی تدفین کے بارے میں لوگوں میں رائے کا اختلاف ہوا تو حضرت ابو بکرؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں ایک بات سنی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہر نبی کو اسی جگہ وفات دیتا ہے جہاں وہ اس کا دفن کیا جانا پسند فرماتا ہے۔ لہذا آپ ﷺ کو آپ ﷺ کے بستر کی جگہ ہی دفن کیا جائے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد اس بارے میں صحابہؓ کی رائیں مختلف ہوئیں کہ آپ کو کہاں دفن کیا جائے۔ شارحین نے نقل کیا ہے کہ بعض حضرات کی رائے تھی کہ آپ کو بلداللہ الحرام مکہ مکرمہ لے جا کر دفن کیا جائے بعض کی رائے تھی کہ مدینہ ہی میں بقیع میں دفن کیا جائے۔ اس موقع پر حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ اس بارے میں میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے ایک بات سنی ہے، آپ فرماتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا معاملہ یہ رہا ہے کہ ان کی وفات خاص اسی جگہ ہوتی ہے، جہاں ان کا دفن ہونا ان پیغمبر کو یا خود اللہ تعالیٰ کو پسند ہوتا ہے۔ لہذا حضور ﷺ کو آپ ﷺ کی اسی بستر کی جگہ دفن کیا جائے جس پر آپ ﷺ نے وفات پائی، چنانچہ اسی پر عمل کیا گیا اور آنحضرت ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے حجرہ میں اسی جگہ دفن کئے گئے جہاں بستر پر آپ آرام فرماتے تھے اور جہاں آپ ﷺ نے وفات پائی ..... کیسا خوش نصیب ہے زمین کا وہ قطعہ جس نے سید المرسلین خاتم النبیین محبوب رب العالمین کو قیامت تک کے لئے اپنی آغوش میں لے لیا ہے۔ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَبَارِكْ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا
Top