معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2012
عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ، فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ كَأَنَّهَا تُرِيدُ المَوْتَ، قَالَ: «إِنْ لَمْ تَجِدِينِي، فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ» (رواه البخارى ومسلم)
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کسی چیز اور کسی معاملہ کے بارے میں اس نے حضور ﷺ سے گفتگو کی، آپ ﷺ نے اس کو فرمایا کہ پھر (بعد میں کبھی) آیا، اس عورت نے عرض کیا کہ یہ بتلائیے کہ اگر میں آئندہ آؤں اور آپ کو نہ پاؤں؟ ..... حدیث کے راوی جبیر بن مطعم کہتے ہیں کہ غالباً اس عورت کا مطلب یہ تھا کہ اگر میں آئندہ آؤں اور حضور ﷺ دنیا سے رحلت فرما چکے ہوں، تو میں کیا کروں؟ ..... تو آپ نے فرمایا کہ اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابو بکرؓ کے پاس آ جانا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ عورت مدینہ منورہ سے دور کے کسی مقام کی رہنے والی تھی، اس نے حضور ﷺ سے چاید کچھ طلب کیا تھا جو آپ اس وقت عنایت نہ فرما سکے یہ فرما دیا کہ آئندہ کبھی پھر آنا .... اس نے عرض کیا کہ اگر آئندہ میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں آپ دنیا سے رحلت فرما چکے ہوں تو میں کیا کروں؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس صورت میں تم ابو بکرؓ کے پاس آنا ..... اس حدیث میں آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد متصلاً بلا فصل حضرت ابو بکرؓ کے خلیفہ ہونے کی طرف کھلا اشارہ ہے۔
Top