معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2014
عَن ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: «أَنْتَ صَاحِبِي فِي الْغَارِ وصاحبي على الْحَوْض» . (رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ)
حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ، راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو بکرؓ سے سے ارشاد فرمایا کہ: تم غار میں میرے ساتھی تھے اور آخرت میں حوض کوثر پر بھی میرے ساتھی ہو گے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب مکہ معظمیہ سے ہجرت فرمائی تو تین (۳) دن تک مکہ مکرمہ کے قریب ثور پہاڑ کے ایک غار میں روپوش رہے تھے، اس غار میں حضرت ابو بکرؓ ہی آپ کے ساتھ تھے ہجرت کے اس سفر میں اور خاص کر اس غار میں حضور ﷺ کے ساتھ رہنا (جس میں آخری حد تک کے خطرات تھے) وفاداری اور فدائیت کا بےمثال عمل تھا، اسی لئے حضور ﷺ نے خاص طور سے اس کو یاد رکھا (قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر فرمایا گیا ہے "ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا" سورہ توبہ آیت نمبر ۴۰) اردو زبان میں یار غار کا لفظ قرآن پاک کی اسی آیت اور رسول اللہ ﷺ کے اس سلسلہ کے ارشادات ہی سے آیا ہے۔ غار کی اس تین روزہ رفاقت میں حضرت ابو بکرؓ نے جس فدائیت کا ثبوت دیا اس کا کچھ حال آگے درج ہونے والے حضرت عمرؓ کے ایک بیان سے معلوم ہو گا۔
Top