معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2023
عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ. (رواه ابوداؤد)
فضائل فاروق اعظمؓ حضرت عمر بن الخطاب ؓ
حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ارشاد فرماتے تھےئ کہ اللہ تعالیٰ نے عمرؓ کی زبان پر حق رکھ دیا ہے، وہ حق ہی کہتا ہے۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
پہلی حدیث حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی روایت سے ہے اور دوسری حضرت ابو ذر غفاریؓ کی روایت سے، دونوں کا حاصل اور مدعا یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جن خاص انعامات سے نوازا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ان کے دل میں جو کچھ آتا ہے اور جو کچھ وہ زبان سے کہتے ہیں وہ حق ہی ہوتا ہے، وہ حق ہی سوچتے اور حق ہی بولتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان سے اجتہادی غلطی بھی نہیں ہوتی ....اجتہادی غلطی تو حضرات انبیاء علیہم السلام سے بھی ہو جاتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو مطلع کر کے اصلاح کرا دی جاتی ہے، حضرت عمرؓ سے بھی کبھی کبھی اجتہادی غلطی ہو جاتی تھی، لیکن حق واضح ہو جانے پر رجوع فرما لیتے تھے، رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بارے میں اور اسی طرح منکرین زکوٰۃ سے جہاد و قتال کے خلاف ان کی جو رائے تھی وہ ان کی اجتہادی غلطی ہی تھی، بعد میں حق واضح ہو جانے پر انہوں نے رجوع اور حضرت صدیق اکبرؓ کی رائے سے اتفاق فرما لیا، بہرحال اجتہادی غلطی کے اس طرح کے چند استثنائی واقعات کے علاوہ (جن میں حق واضح ہو جانے پر انہوں نے رجوع فرما لیا) انہوں نے جو سوچا سمجھا اور جو احکام جاری کئے وہ سب حق ہی تھے۔ بلاشبہ یہ ان پر اللہ تعالیٰ کا خصوصی انعام تھا ..... آئندہ درج ہونے والی بعض حدیثوں سے ان شاء اللہ حضرت فاروق اعظمؓ کی اس خصوصیت اور فضیلت پر مزید روشنی پڑے گی۔
Top