معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2028
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «بَيْنَ أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ مِنْ أَظْفَارِي، مِنْهُ، ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ» قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «العِلْمَ» (رواه البخارى ومسلم)
فضائل فاروق اعظمؓ حضرت عمر بن الخطاب ؓ
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نے بیان فرمایا کہ میں سو رہا تھا، اسی حال میں میرے پاس لایا گیا دودھ کا بھرا ہوا پیالہ تو میں نے خوب سیر ہو کر پیا یہاں تک کہ میں نے سیرابی کا اثر اپنے ناخنوں تک میں محسوس کیا، پھر میں نے وہ دودھ جو میرے پینے کے بعد بچ گیا تھا وہ عمر بن الخطاب کو دے دیا کہ وہ اس کو پی ل یں، بعض صحابہ نے عرض کیا کہ آپ نے اس کی کیا تعبیر دی؟ آپ نے فرمایا کہ علم۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
علمائے عارفین نے کہا ہے کہ علم حق کی صورت مثالیہ دوسرے عالم میں دودھ کی ہے، جو شخص خواب میں دیکھے کہ اس کو دودھ پلایا جا رہا ہے اس کی تعبیر یہ ہے کہ اس کو علم حق نافع عطا ہو گا۔ دودھ اور علم حق میں یہ مناسبت ظاہر ہے کہ دودھ جسم انسانی کے لئے بہترین نافع غذا ہے، اسی طرح علم حق جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو روح کے لئے بہترین اور نافع ترین غذا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کو عطا فرمائے ہوئے علم حق میں حضرت عمرؓ کا خاص حصہ تھا اور صدیق اکبرؓ کے بعد جس طرح دس سال انہوں نے خلافت اور نبوت کی نیابت کا کام انجام دیا اور جس طرح امت کی رہنمائی فرمائی وہ اس کی دلیل اور شہادت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو علم حق سے وافر حصۃ عطا فرمایا تھا۔ حضرت شاہ ولی اللہؒ نے ازالۃ الحقائق میں فاروق اعظم ؓ، کے علمی کمالات پر جو کچھ تحریر فرمایا ہے، وہ اہل علم کے لئے قابل دید ہے، اس کے مطالعہ سے اس بارے میں فاروق اعظم کے امتیاز اور انفرادیت کو پوری طرح سمجھا جا سکتا ہے۔
Top