معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2050
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَهُو مَغْمُوم لَهْفَانٌ : فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم : مَا شَأْنُكَ يَا عُثْمَانُ؟ قَال : بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولُ اللَّه وَأُمِّي ! وَهَلْ دَخَلَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ مَا دَخَلَ عَلَيَّ ، تُوُفِّيَت بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدِي رَحِمَهَا اللَّه وَانْقَطَع الظَّهْرُ وَذَهَبَ الصِّهْرُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَك إلَى آخِرَ الْأَبَدِ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم : أَتَقُول ذَالِكَ يَا عُثْمَانُ ؟ قَالَ : إِيْ وَاَللَّهِ ! أَقُولُهُ يَا رَسُولُ اللَّهِ! فَبَيْنَمَا هُو يُحاوِرُه إِذْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُثْمَانَ : هَذَا جِبْرِيلُ يَا عُثْمَانُ! يَأْمُرُنِيْ عَنْ أَمْرِ اللَّهُ أَنْ أُزَوِّجَك أُخْتَهَا أُمِّ كُلْثُومٍ عَلَى مِثْل صِدَاقِهَا وَعَلَى مِثْل عِشْرَتَهَا فَزَوَّجَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إيَّاهَا . (رواه ابن عساكر)
فضائل حضرت عثمان ذو النورین
حضرت سعید بن مسیب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عثمانؓ بن عفان سے ملے اور وہ اس وقت بہت ہی غمزدہ اور سخت رنجیدہ تھے تو رسول اللہ ﷺ نے (ان کا یہ حال دیکھ کر) فرمایا عثمان تمہارا یہ کیا حال ہے؟ انہوں نے عرض کیا اے رسول خدا! میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں کیا کسی شخص پر بھی ایسی مصیبت آئی ہے جو مجھ پر آئی ہے، آپ ﷺ کی صاحبزادی جو میرے ساتھ تھیں (یعنی رقیہ ؓ) وہ وفات پا گئیں اللہ ان پر رحمت فرمائے (اس صدمہ سے) میری کمر ٹوٹ گئی ہے اور آپ ﷺ سے دامادی کے رشتہ کا جو شرف مجھے نصیب تھا اب وہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا (اور میں اس عظیم نعمت اور سعادت سے محروم ہو گیا) تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ عثمان! کیا تم ایسا ہی کہتے ہو (اور تمہیں اسی کا صدمہ اور رنج ہے؟) حضرت عثمانؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں قسم کے ساتھ وہی عرض کرتا ہوں جو میں نے عرض کیا ہے (میرا یہی حال اور یہی احساس ہے) اسی درمیان کے آپ ﷺ عثمانؓ سے یہ گفتگو فرما رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے عثمان! یہ جبرئیل امین ہیں یہ مجھے اللہ تعالیٰ کا حکم پہنچا رہے ہیں کہ میں اپنی بیٹی مرحومہ رقیہ کی بہن ام کلثوم کا نکاح تم سے کر دوں اسی مہر پر جو رقیہ کا تھا اور اسی کے مثل معاشرت پر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے عثمانؓ کے ساتھ اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح کر دیا۔ (ابن عساکر)

تشریح
حدیث کا مضمون واضح ہے کسی وضاحت کا محتاج نہیں اور متعدد دوسری روایات سے اس کی تائید بھی ہوتی ہے ..... اس حدیث کے بارے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس کے راوی سعید بن المسیب تابعی ہی ظاہر ہے کہ یہ حدیث ان کو کسی صحابی سے پہنچی ہو گی جن کا انہوں نے حوالہ نہیں دیا، ایسی حدیث کو محدثین کی اصطلاح میں مرسل کہا جاتا ہے۔ لیکن سعید بن المسیب ان جلیل القدر تابعین میں سے ہیں جن کی اس طرح کی مرسل روایات مستند اور قابل قبول ہیں اور جیسا کہ عرض کیا گیا دوسری متعدد روایات سے اس حدیث کے مضمون کی تائید ہوتی ہے۔
Top