معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2060
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: آخَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَجَاءَ عَلِيٌّ تَدْمَعُ عَيْنَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ آخَيْتَ بَيْنَ أَصْحَابِكَ وَلَمْ تُؤَاخِ بَيْنِي وَبَيْنَ أَحَدٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ أَخِي فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ. (رواه الترمذى)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ہجرت کے بعد مدینہ طیبہ آ کر) اپنے اصحاب میں مواخاۃ قائم فرمائی (یعنی صحابہؓ میں سے ہر ایک کو کسی دوسرے کا بھائی بنا دیا) تو حضرت علیؓ آئے (اس حال میں کہ رنج و غم سے) ان کی دونوں آنکھون سے آنسو جاری تھے اور عرض کیا کہ آپ نے اپنے تمام اصحاب کے درمیان مواخاۃ کا رشتہ قائم فرما دیا اور میرے اور کسی دوسرے کے درمیان آپ نے مواخاۃ قائم نہیں فرمائی (یعنی مجھے کسی کا اور میرا کسی کو بھائی ہو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ (جامع ترمذی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام جب ہجرت فرما کر مدینہ آئے یہ آنے والے مہاجرین مختلف قبیلوں اور مختلف مقامات کے تھے، تو آنحضرت ﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخاۃ کا نظام قائم فمایا یعنی دو دو صحابیوں کا ایک جوڑا بنا کر ان کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دے دیا تا کہ ایک دوسرے کے دکھ درد میں اور ضرورت میں حقیقی بھائی کی طرح کام آویں اور کسی کو تنہائی اور بے کسی کا احساس نہ ہو۔ مثلاً آپ نے حضرت ابو الدرداء انصاریؓ اور حضرت سلمان فارسیؓ کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا، جن کے درمیان پہلے سے نہ کوئی نسبی رشتہ تھا اور نہ ہم وطنی کا تعلق ..... اس طرح آپ ﷺ نے اپنے تمام اصحاب کے درمیان مواخاۃ کا رشتہ قائم فرما دیا، حضرت علی مرتضیٰ ؓ کا کسی کے ساتھ یہ رشتہ قائم نہیں فرمایا وہ اکیلے ہی رہ گئے، اس سے رنجیدہ اور غمگین ہو کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ نے اپنے تمام اصحاب کے درمیان مواخاۃ کا رشتہ قائم فرمایا اور مجھے کسی کا اور کسی کو میرا بھائی نہیں بنایا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "انت اخى فى الدنيا والاخرة" (یعنی تم میرے بھائی ہو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی) .... ظاہر ہے کہ حضرت مرتضیٰؓ کو یہ سن کر کیسی مسرت اور خوشی ہوئی ہو گی .... بلا شبہ حضرت علی مرتضیٰؓ کو حضور ﷺ کے ساتھ جو قرابت نصیب تھی وہ صرف انہیں کا حصہ تھا جیسا کہ معلوم ہے کہ وہ حضور ﷺ کے حقیقی چچا زاد بھائی تھے اور آپ کی دعوت پر سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں ہیں اور دامادی کے شرف سے بھی مشرف فرمائے گئے۔ ؓ وارضاہ۔
Top