معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2065
عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ أَجَلِي قَدْ حَضَرَ فَأَرِحْنِي، وَإِنْ كَانَ مُتَأَخِّرًا فَارْفَعْنِي، وَإِنْ كَانَ بَلاَءً فَصَبِّرْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ قُلْتَ؟ قَالَ: فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَا قَالَ، قَالَ: فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ عَافِهِ، (شَكَّ الرَّاوِىْ) أَوْ اشْفِهِ، شُعْبَةُ الشَّاكُّ، فَمَا اشْتَكَيْتُ وَجَعِي بَعْدُ. (رواه الترمذى)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہو گیا تھا (اور مجھے سخت تکلیف تھی) تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گذرے اور میں اللہ سے یہ دعا کر رہا تھا اے اللہ، اگر میری موت کا وقت قریب آ گیا تو مجھ کو راحت عطا فرما دے (یعنی موت دے کر اس تکلیف سے نجات دے دے) اور اگر میری موت دیر سے آنے والی ہے تو مجھے فراخی کی زندگی عطا فرما اور اگر یہ (بیماری اور تکلیف تیری طرف سے) امتحان اور آزمائش ہے تو مجھ کو صبر کی توفیق عطا فرما۔ (کہ بےصبری اور تکلیف کا اظہار نہ کروں) تو رسول اللہ ﷺ نے (یہ سن کر مجھ سے) فرمایا، تم نے یہ کیا کہا؟ تو (جو میں نے بطور دعا کے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا تھا وہ) میں نے آپ کے سامنے دہرایا تو آپ نے اپنا قدم مبارک مارا اور دعا فرمائی۔ اللَّهُمَّ عَافِهِ، اے اللہ اس کو عافیت عطا فرما دے! (راوی کو شک ہے کہ آپ نے فرمایا) اللَّهُمَّ اشْفِهِ، (اے اللہ اس کو شفا عطا فرما دے) حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد مجھے کبھی وہ تکلیف نہیں ہوئی۔ (جامع ترمذی)

تشریح
حدیث کسی تشریح کی محتاج نہیں۔ بلاشبہ یہ آنحضرت ﷺ کا معجزہ تھا۔
Top