معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2070
عَنْ عَلِيٍّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِيكَ مَثَلٌ مِنْ عِيسَى أَبْغَضَتْهُ الْيَهُودُ حَتَّى بَهَتُوا أُمَّهُ، وَأَحَبَّتْهُ النَّصَارَى حَتَّى أَنْزَلُوهُ مَنْزِلَتَهُ الَّتِي لَيْسَ بِهِ» ثُمَّ قَالَ: «يَهْلِكُ فِيَّ رَجُلانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ يُقَرِّظُنِي بِمَا لَيْسَ فِيَّ، وَمُبْغِضٌ يَحْمِلُهُ شَنَآنِي عَلَى أَنْ يَبْهَتَنِي» (رواه احمد)
فضائل حضرت علی مرتضیٰ ؓ
حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے علی! تم کو عیسیٰ ابن مریم سے خاص مشابہت ہے، یہودیوں نے ان کے ساتھ بغض و عداوت کا رویہ اختیار کیا، یہاں تک کہ ان کی ماں مریم پر (بدکاری کا) بہتان لگایا اور نصاریٰ نے ان کے ساتھ ایسی محبت کی کہ ان کو اس مرتبہ پر پہنچایا جو مرتبہ ان کا نہیں تھا، (رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرنے کے بعد) حضرت علیؓ نے فرمایا کہ (بےشک ایسا ہی ہو گا) دو طرح کے آدمی میرے بارے میں ہلاک ہوں گے، ایک محبت کے غلو کرنے والے جو میری وہ بڑائیاں بیان کریں گے جو مجھ میں نہیں ہیں، جو دوسرے بغض و عداوت میں حد سے بڑھنے والے۔ جن کی عداوت ان کو اس پر آمادہ کرنے گی کہ وہ مجھ پر بہتان لگائیں۔ (مسند احمد)

تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ ارشاد فرمایا تھا اور اسی کی بنیاد پر حضرت علی مرتضیٰؓ نے جو کچھ فرمایا اس کا ظہور ان کے دور خلافت ہی میں ہو گیا ..... خوارج کا فرقہ آپؓ کی مخالفت و عداوت میں اس حد تک چلا گیا کہ آپؓ کو مخرب دین۔ کافر اور واجب القتل قرار دیا، اور انہیں میں کے ایک شقی عبدالرحمٰن بن ملجم نے آپؓ کو شہید کیا اور اپنے اس بدبختانہ عمل کو اس نے اعلیٰ درجہ کا جہاد فی سبیل اللہ اور داخلہ جنت کا وسیلہ سمجھا۔ اور آپ کی محبت میں ایسے غلو کرنے والے بھی پیدا ہو گئے جنہوں نے آپ کو مقام الوہیت تک پہنچا دیا اور ایسے بھی جنہوں نے کہا کہ نبوت و رسالت کے لائق دراصل آپؓ ہی تھے اور اللہ تعالیٰ کا مقصد آپ ہی کو نبی و رسول بنانا تھا اور جبرائیل امین کو وحی لے کر آپ ہی کے پاس بھیجا تھا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اور وحی لے کر محمد ﷺ کے پاس پہنچ گئے اور ان کے علاوہ ایسے بھی جنہوں نے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ کے وصی اور آپ کے بعد کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نامزد امام و خلیفہ اور سربراہ امت تھے اور رسول اللہ ﷺ ہی کی طرح معصوم اور مفترض الطاعۃ تھے اور مقام و مرتبہ میں دوسرے تمام انبیاء علیہم السلام سے افضل اور بالاتر تھے اور کائنات میں تصرف اور علم غیب جیسی خداوندی صفات کے بھی آپؓ حامل تھے۔ حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے حق میں غلو کرنے والے یہ لوگ مختلف فرقوں میں منقسم ہیں، مذاہب اور فرقوں کی تاریخ میں جو کتابیں لکھی گئی ہیں ان کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان فرقوں کی تعداد پچاس کے قریب تک پہنچتی ہے۔ ان فرقوں میں اکثر وہ ہیں جن کا ذکر صرف کتابوں میں ملتا ہے ہماری اس دنیا میں جہاں تک ہمارا علم ہے اب ان کا کہیں وجود نہیں ہے .... جو فرقے اب موجود ہیں ان میں بڑی تعداد فرقہ اثنا عشریہ کی ہے جس کا دوسرا نام امامیہ بھی ہے، اب اکثر ملکوں اور علاقوں میں اسی فرقہ کو "شیعہ" کہا جاتا ہے، یہ فرقہ حضرت علی مرتضیٰ ؓ کے بعد ان کی اولاد میں گیارہ حضرات کو انہیں کی طرح اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی طرف سے نامزد امت کا امام و حاکم اور آپ ہی کی طرح معصوم اور مفترض الطاعۃ اور تمام انبیاء سابقین سے افضل ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے، اس فرقہ کے عقائد کی تفصیل اور حقیقت حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلویؒ کی بےنظیر فارسی تصنیف "تحفہ اثنا عشریہ" کے مطالعہ سے معلوم کی جا سکتی ہے اردو خواں حضرات اس موضوع پر امام اہل سنت حضرت مولانا محمد عبدالشکور فاروقی رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف نیز اس عاجز (راقم سطور) کی کتاب "ایرانی انقلاب، امام خمینی اور شیعیت" کے مطالعہ سے بھی اس فرقہ کا تعارف حاصل کر سکتے ہیں۔
Top