معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2079
عَنْ قَيْسِ ابْنِ حَازِمٍ قَالَ: «رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّاءَ وَقَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ» (رواه البخارى)
حضرت طلحہ بن عبید ؓ
قیس ابن ابی حازم ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے طلحہ کا ہاتھ دیکھا کہ وہ شل ہو چکا تھا، انہوں نے غزوہ احد میں رسول اللہ ﷺ کو اس ہاتھ کے ذریعہ (دشمن کے تیروں کا نشانہ بننے سے) بچایا تھا۔ (صحیح بخاری)

تشریح
جنگ احد کے دن ایک وقت ایسا آیا کہ دشمن لشکر کے تیر اندازوں نے خصوصیت سے رسول اللہ ﷺ کو اپنے تیروں کا نشانہ بنا کر آپ کو شہید کر دینا چاہا ..... اس وقت جب کہ آنحضرت ﷺ پر تیروں کی بوچھاڑ ہو رہی تھی، حضرت طلحہ ابن عبیداللہؒ نے اپنے سپر کے ذریعہ حضور ﷺ کو بچانے کی کوشش کی، اسی حال میں ہاتھ ایسا زخمی ہوا کہ سپر ہاتھ سے گر گیا تو انہوں نے خود اپنی ذات اور اپنے پورے جسم کو خاص طور سے اپنے دونوں ہاتھوں کو سپر بنا لیا اور حضور کی طرف آنے والے ہر تیر کو اپنے اوپر لیا دشمن کا ایک تیر بھی حضور ﷺ تک نہیں پہنچنے دیا، جس کی وجہ سے ایک ہاتھ تو بالکل شل ہو گیا اور پورا جسم گویا چھلنی ہو گیا، روایات میں ہے کہ ان کے جسم پر اسی سے اوپر زخم شمار کئے گئے لیکن اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق زندہ ہے اور احد کے بعد بھی قریباً تمام ہی غزوات میں حضور ﷺ کے ساتھ رہے، پھر آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد حضرت عثمان ؓ کی شہادت تک دین اور امت مسلمہ کی خدمت ہی ان کا نصب العین اور ان کی زندگی کا مصرف رہا یہاں تک کہ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا جنگ جمل میں شہید ہوئے۔ ؓ وارضاہ۔ اس روایت کے سلسلے میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس کے راوی قیس ابن ابی ھازم معروف اصطلاح کے مطابق صحابی نہیں ہیں، انہوں نے آنحضرت ﷺ کی حیات طیبہ ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا اور حضور ﷺ کے دست مبارک پر بیعت کے ارادہ سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کیا لیکن ایسے وقت پہنچے کہ آنحضرت ﷺ اس دنیا سے رفیق اعلیٰ کی طرف رحلت فرما چکے تھے، اس لئے اگرچہ تابعین میں ہیں، لیکن چونکہ انہوں نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضری اور زیارت و بیعت کی نیت سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کیا تھا، اس لئے ان کتابوں کے مصنفین نے حضور ﷺ کے ارشاد "إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى" کی روشنی میں ان کی نیت ہی کو عمل کے قائم مقام قرار دے کر صحابہ کرامؓ کے ساتھ شمار کر لیا ہے۔
Top