معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2089
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَهِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمَ المَدِينَةَ، قَالَ: «لَيْتَ رَجُلًا صَالِحًا يَحْرُسُنِي»، إِذْ سَمِعْنَا صَوْتَ سِلاَحٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذَا؟»، فَقَالَ: أَنَا سَعْدُ قَالَ مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ وَقَعَ فِىْ نَفْسِيْ خَوْفٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ فَجِئْتُ أَحْرُسُهُ، فدعا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ َنَامَ. (رواه البخارى ومسلم)
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو (کسی غزوہ سے) مدینہ تشریف آوری پر (غالباً کسی وقتی خطرہ کی وجہ سے) رات کو نیند نہیں آ رہی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا: کاش کوئی مرد صالح اس وقت حفاظت کے لئے آ جاتا اسی وقت ہم نے ہتھیاروں کی کھڑکھڑاہٹ کی آواز سنی تو آپ ﷺ نے فرمایا "کون ہے؟" آنے والے شخص نے کہا۔ "میں سعد ہوں" آپ ﷺ نے فرمایا: "تم اس وقت کیوں آئے؟" سعد نے عرض کیا میرے دل میں آپ ﷺ کے متعلق خطرہ پیدا ہوا (کہ مبادا کوئی دشمن آپ کو ایذا پہنچائے) تو میں آپ ﷺ کی حفاظت اور نگہبانی ہی کے ارادہ سے آ گیا ہوں ..... تو آپ نے ان کے لئے دعا فرمائی، پھر آپ ﷺ (اطمینان سے) سو گئے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جب کسی بندہ کو اللہ کے کسی خاص مقبول بندے سے وہ للہی محبت ہو جاتی ہے جس کو "عشق" سے تعبیر کیا جا سکتا ہے تو بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محبوب کے قلب میں جو کیفیت پیدا ہوتی ہے، محب کے قلب پر اس کا اثر پڑتا ہے ..... حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے جو واقعہ بیان فرمایا وہ اسی حقیقت کی ایک مثال ہے، حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ جو سابقین اولین میں ہیں ان کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یہی "عشق" والی محبت تھی، اسی کا یہ نتیجہ تھا کہ کسی وقتی خطرہ کی وجہ سے نیند نہ آنے سے جو کیفیت اور تمنا آپ ﷺ کے دل میں پیدا ہوئی کہ کاش کوئی مرد صالح حفاظت و نگہبانی کے لئے اس وقت آ جاتا تا کہ میں اطمینان سے سو سکتا ..... اس کا اثر سعد بن ابی وقاصؓ کے قلب پر پڑا، اور وہ تیر، کمان، نیزے وغیرہ سے مسلح ہو کر آپ ﷺ کی حفاظت ہی کی نیت سے آ گئے، بلاشبہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کے قلب کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ یہ للہی عاشقانہ تعلق ان پر اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت اور بڑی فضیلت ہے۔
Top