معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2093
عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: جَاءَ أَهْلُ نَجْرَانَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ ابْعَثْ إِلَيْنَا رَجُلًا أَمِينًا فَقَالَ: «لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ حَقَّ أَمِينٍ»، قَالَ فَاسْتَشْرَفَ لَهَا النَّاسُ قَالَ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ. (رواه البخارى ومسلم)
حضرت ابو عبیدہ ابن جراح ؓ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نجران کے لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے درخواست کی کہ آپ ایک امین شخص کو ہمارے لئے مقرر فرما کر بھیج دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ"میں ایک ایسے "مرد امین " کو تمہارے لئے مقرر کروں گا جو سچا پکا امین ہو گا" تو لوگ اس کے لئے متوقع اور خواہش مند ہوئے، آگے حدیث کے راوی (حضرت حذیفہؓ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو عبیدہ بن جراحؓ کو نجران بھیجنے کا فیصلہ فرمایا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
نجران ایک علاقہ تھا یمن اور شام اور حجاز کے درمیان، اس کے بڑے اور مرکزی شہر کو نجران ہی کہا جاتا تھا، یہ ۱۰ ھ میں فتح ہوا، اس میں بیشتر آبادی عیسائیوں کی تھی اور یہ اس پورے علاقہ میں عیسائیت کا سب سے بڑا مرکز تھا، اس نجران کے ایک وفد نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر وہ درخواست کی تھی جس کا حذیفہ بن الیمانؓ کی زیر تشریح حدیث میں ذکر کیا گیا ہے، اور ان کی درخواست پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراحؓ کو وہاں کا عامل اور حاکم بنا کر بھیجا۔ کنز العمال میں حضرت حذیفہؓ کی یہ حدیث مسند احمد وغیرہ متعدد کتب حدیث کے حوالہ سے بھی نقل کی گئی ہے اور اس میں نجران کے وفد کی اس درخواست کے جواب میں کہ "آپ ہمارے لئے ایک "مرد امین" مقرر فرما دیجئے، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ان الفاظ میں نقل کیا گیا ہے۔ "لَأَبْعَثَنَّ إِلَيْكُمْ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ" آپ ﷺ نے "أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ" کا لفظ تین دفعہ فرمایا۔ ظاہر ہے کہ آنحضرت ﷺ کے تین دفعہ اس کلمہ کے ارشاد فرمانے سے وصف امانت کے لحاظ سے حضرت ابو عبیدہؓ کی عظمت و فضیلت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔
Top