معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 167
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ ، فَقَالَ : « أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ؟ » فَقَالُوا : مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَيْءٍ ، قَالُوا : « فَوَاللهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللهِ ، مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ » (رواه مسلم)
آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی حقیقت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا گُذر بکری کے ایک بوچے (۱) مردہ بچے پر ہوا، جو راستے میں مَرا پڑا تھا، اُس وقت آپ کے ساتھ جو لوگ تھے اُن سے آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس مرے ہوئے چے کو صرف ایک درہم میں خریدنا پسند کرے گا؟ انہوں نے عرض کیا ہم تو اس کو کسی قیمت پر بھی خریدنا پسند نہیں کریں گے۔ آپ نے فرمایا: قسم ہے خدا کی کہ دنیا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ ذلیل اور بے قیمت ہے جتنا ذلیل اور بے قیمت تمہارے نزدیک یہ مردار بچہ ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کے قلبِ مبارک میں بندوں کی ہدایت اور تربیت کا جو بے پناہ جذبہ رکھ دیا تھا، اس حدیث سے اس کا کچھ اندازہ کیا جا سکتا ہے، آپ راستہ چل رہے ہیں، بکری کے ایک مردار بچے پر آپ کی نظر پڑتی ہے، گِھن سے منہ پھیر کر نکل جانے کے بجائے آپ صحابہ کو متوجہ کر کے اُس کی اس حالت سے ایک اہم سبق دیتے ہیں، اور ان کو بتلاتے ہیں کہ یہ مردار بچہ تمہارے نزدیک جس قدر حقیر و ذلیل ہے اسی قدر اللہ کے نزدیک دنیا حقیر و ذلیل ہے۔ اس لئے اپنی طلب و فکر کا مرکز اس کو نہ بناؤ، بلکہ آخرت کے طالب بنو۔
Top