معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 177
عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَوَاللَّهِ مَا الفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ ، وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا ، وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ » (رواه البخارى ومسلم)
دولت کی افراط کا خطرہ اور رسول اللہ ﷺ کی آگاہی
عمر بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میں تم پر فقر و ناداری آنے سے نہیں ڈرتا، لیکن مجھے تمہارے بارہ میں یہ ڈر ضرور ہے، کہ دنیا تم پر زیادہ وسیع کر دی جائے، جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر وسیع کی گئی تھی، پھر تم اس کو بہت زیادہ چاہنے لگو، جیسے کہ انہوں نے اس کو بہت زیادہ چاہا تھا (اور اسی کے دیوانے اور متوالے ہو گئے تھے) اور پھر وہ تم کو برباد کر دے، جیسے کہ اس نے ان اگلوں کو برباد کیا (صحیح بخاری و مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے سامنے بعض اگلی قوموں اور امتوں کا یہ تجربہ تھا، کہ جب ان کے پاس دنیا کی دولت بہت زیادہ آئی، تو ان میں دنیوی حرص اور دولت کی رغبت و چاہت اور زیادہ بڑھ گئی، اور وہ دنیا ہی کے دیوانے اور متوالے ہو گئے، اور اصل مقصد زندگی کو بھلا دیا، پھر اس کی وجہ سے ان میں باہم حسد و بغض بھی پیدا ہوا، اور بالآخر ان کی اس دنیا پرستی نے ان کو تباہ برباد کر دیا۔ آنحضرت ﷺ کو اپنی امت کے بارے میں اسی کا زیادہ ڈر تھا۔ اس حدیث میں آپ نے از راہِ شفقت امت کو اس خطرے سے آگاہ کیا ہے، اور فرمایا ہے، کہ تم پر فقر و ناداری کے حملے کا مجھے زیادہ ڈر نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس تم میں بہت زیادہ دولت مندی آ جانے سے دنیا پرستی میں مبتلا ہو کر تمہارے ہلاک و برباد ہو جانے کا مجھے زیادہ خوف اور ڈر ہے۔ آپ کے اس ارشاد کا مقصد و مدعاو اس خوشنما فتنہ کی خطرناکی سے امت کو خبردار کرنا ہے، تا کہ ایسا وقت آنے پر اس کے برے اثرات سے اپنا بچاؤ کرنے کی وہ فکر کرے۔
Top