معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 178
عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : « إِنَّ لكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً ، وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ » (رواه الترمذى)
اس اُمت کا خاص فتنہ دولت ہے
کعب بن عیاض سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ سے سُنا، آپ ارشاد فرماتے تھے، کہ ہر امت کے لیے کوئی خاص آزمائش ہوتی ہے اور میری امت کی خاص آزمائش مال ہے۔ (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ میری پیغمبری کے دور میں (جو اَب سے لے کر قیامت تک کا زمانہ ہے) مال و دولت کو ایسی اہمیت حاصل ہوگی، اور اس کی ہوس اتنی بڑھ جائے گی کہ وہی اس امت کے لیے سب سے بڑا فتنہ ہو گا۔ (قرآن مجید میں بھی مال کو فتنہ کہا گیا ہے) اور واقعہ یہ ہے کہ عہدِ نبوی ﷺ سے لے کر ہمارے اس زمانے تک کی تاریخ پر جو شخص بھی نظر ڈالے گا، اسے صاف محسوس ہو گا، کہ مال کے مسئلہ کی اہمیت اور دولت کی ہوس برابر بڑھتی رہی ہے اور بڑھتی ہی جا رہی ہے، اور بلا شبہ یہ ہی اس کا سب سے بڑا فتنہ ہے، جس نے بے شمار بندوں کو خدا کی بغاوت و نافرمانی کے راستے پر ڈال کے اصل سعادت سے محروم کر دیا ہے۔ بلکہ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ خدا بیزاری اور خدا دشمنی کے علمبردار بھی دولت و معاش ہی کے مسئلہ کی پیٹھ پر سوار ہو کر اپنے دجالی خیالات دنیا میں پھیلاتے ہیں۔
Top