معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 189
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، عَرَضَ عَلَيَّ رَبِّي لِيَجْعَلَ لِي بَطْحَاءَ مَكَّةَ ذَهَبًا ، قُلْتُ : لاَ يَا رَبِّ وَلَكِنْ أَشْبَعُ يَوْمًا وَأَجُوعُ يَوْمًا ، فَإِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ إِلَيْكَ وَذَكَرْتُكَ ، وَإِذَا شَبِعْتُ حَمِدْتُكَ وَشَكَرْتُكَ . (رواه احمد والترمذى)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے دولت و ثروت کی پیشکش اور آپ ﷺ کی فقر پسندی
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے یہ بات رکھی کہ میرے لیے وہ مکہ کی وادی کو (یا ص کے سنگریزوں کو) سونا بنا دے، اور سونے سے بھر دے (یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے سامنے یہ بات رکھی گئی، کہ اگر تم دولت مند بننا چاہو، تو تمہارے لئے مکہ کی وادی کو ہم سونے سے بھر سکتے ہیں) تو میں نے عرض کیا کہ میرے پروردگار! میں اپنے لئے یہ نہیں مانگتا، بلکہ میں (ایسی ناداری اور غریبی کی ھالت میں رہنا پسند کرتا ہوں کہ) ایک دن پیٹ بھر کھاؤں، اور ایک دن بھوکا رہوں، تو جب مجھے بھوک لگے تو آپ کو یاد کروں، آپ کے سامنے عاجزی اور گریہ و زاری کروں، اور جب آپ کی طرف سے مجھے کھانا ملے اور میرا پیٹ بھرے، تو میں آپ کی حمد اور اور آپ کا شکر کروں۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے فقر و فاقہ کی جس حالت میں زندگی گزاری، وہ اپنے لئے خود آپ نے پسند کی تھی، اور اپنے اللہ سے آپ نے اس کو خود مانگا تھا۔ (آپ کی معیشت سے متعلق حدیثیں عنقریب ہی مستقل عنوان کے تحت درج کی جائیں گی)۔
Top