معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 190
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : « إِنَّ أَغْبَطَ أَوْلِيَائِي عِنْدِي لَمُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ ، أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَأَطَاعَهُ فِي السِّرِّ ، وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ إِلَيْهِ بِالْأَصَابِعِ ، وَكَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ » ، ثُمَّ نَقَرَ بِإِصْبَعَيْهِ فَقَالَ : « عُجِّلَتْ مَنِيَّتُهُ قَلَّتْ بَوَاكِيهِ قَلَّ تُرَاثُهُ » (رواه احمد والترمذى وابن ماجه)
سب سے زیادہ قابلِ رشک بندہ
ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میرے دوستوں میں بہت زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو سبک بار (یعنی دنیا کے ساز و سامان اور مال و عیال کے لحاظ سے بہت ہلکا پھلکا) ہو، نماز اس کا بڑا حصہ ہو، اور اپنے رب کی عبادت خوبی کے ساتھ اور صفتِ احسان کے ساتھ کرتا ہو، اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری اس کا شعار ہو، اور یہ سب کچھ اخفا کے ساتھ اور خلوت میں کرتا ہو، اور وہ چھپا ہوا اور گمنامی کی حالت میں ہو، اور اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کئے جاتے ہوں، اور اس کی روزی بھی بقدر کفاف ہو، اور وہ اس پر صابر و قانع ہو۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ کی چٹکی بجائی (جیسے کہ کسی چیز کے ہو جانے پر اظہارِ تعجب یا اظہار حیرت کے لیے چٹکی بجاتے ہیں) اور فرمایا جلدی آگئی اس کو موت، اور اس پر رونے والیاں بھی کم ہیں، اس کا ترکہ بھی بہت تھوڑا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ میرے دوستوں اور اللہ کے مقبول بندوں کے الوان و احوال مختلف ہیں، لیکن ان میں بہت زیادہ قابلِ رشک زندگی ان اہلِ ایمان کی ہے، جن کا حال یہ ہے کہ دنیا کے ساز و سامان اور مال و عیال کے لحاظ وسے وہ بہت ہلکے، مگر نماز اور عبادات میں ان کا خاص حصہ، اور اس کے باوجود ایسے نامعروف اور گمنام کہ آتے جاتے کوئی ان کی طرف انگلی اٹھا کے نہیں کہتا کہ یہ فلاں بزرگ اور فلاں صاحب ہیں، اور ان کی روزی بس بقدرِ کفاف، لیکن وہ اس پر دل سے صابر و قانع۔ جب موت کا وقت آیا، تو ایک دم رخصت، نہ پیچھے زیادہ مال و دولت اور نہ جائداد و مکانات اور باغات کی تقسیم کے جھگڑے، اور نہ زیادہ ان پر رونے والیاں۔ بلاشبہ بڑی قابل رشک ہے اللہ کے ایسے بندوں کی زندگی، اور الحمدللہ کہ اس قسم کی زندگی والوں سے ہماری یہ دنیا اب بھی خالی نہیں ہے۔
Top