معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 193
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ ، الْفَقِيرَ ، الْمُتَعَفِّفَ ، أَبَا الْعِيَالِ » (رواه ابن ماجه)
موت اور افلاس میں خیر کا پہلو
عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو اپنا وہ مومن بندہ بہت پیارا اور محبوب ہے جو غریب و نادار اور عیال دار ہو، اور اس کے باوجود باعفت ہو (یعنی ناجائز طریقے سے پیسہ حاصل کرنے سے اور کسی کے سامنے اپنی ضروریات ظاہر کرنے سے بھی پرہیز کرتا ہو)۔

تشریح
بلا شبہ جو شخص افلاس اور فقر و فقہ کی حالت میں بھی محرمات و مشتبہات سے اپنی حفاظت کرے، اور اپنی تنگ حالی کا اظہار بھی نہ کرے، وہ بڑا باہمت اور اللہ کا پیارا بندہ ہے۔ جو بندگانِ خدا اس دنیا میں تنگ حالی و ناداری میں مبتلا کئے گئے ہیں اور غریبی اور فقر و فاقہ کی زندگی گذار رہے ہیں، کاش! وہ رسول اللہ ﷺ کی ان حدیثوں سے تسلی اور سبق حاصل کریں، اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے محبوب ﷺ والی، جو فقیرانہ و غریبانہ زندگی نصیب فرمائی ہے، اس کو اپنے حق میں نعمت سمجھ کر صابر و شاکر رہیں، تو فقر و فاقہ کی تکلیفیں ہی ان کے لیے سامانِ راحت و لذت بن جائیں۔
Top