معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 196
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَاَبِىْ خَلَّادٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِذَا رَأَيْتُمُ الْعَبْدَ يُعْطَى زُهْدًا فِي الدُّنْيَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ ، فَاقْتَرِبُوا مِنْهُ ، فَإِنَّهُ يُلْقِي الْحِكْمَةَ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
زاہدوں کی صحبت میں رہا کرو
حضرت ابو ہریرہ ؓ اور ابو خلادؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم کسی بندہ کو اس حال میں دیکھو کہ اس کو زُہد، یعنی دنیا کی طرف سے بے رغبتی و بے رُخی اور کم سخنی (یعنی لغو اور فضول باتوں سے زبان کو محفوظ رکھنے کی صفت) اللہ نے نصیب فرمائی ہے تو اس کے پاس اور اس کی صحبت میں رہا کرو، کیوں کہ جس بندے کا یہ حال ہوتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکمت کا القا ہوتا ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
حکمت کے القا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ حقیقتوں کو صحیح طور پر سمجھتا ہے اور اس کی زبان سے وہی باتیں نکلتی ہیں جو صحیح اور نافع ہوتی ہیں، اس لئے اس کی صحبت کیمیا اثر ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں حکمت کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ: وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا جس کو حکمت عطا کی جائے، اس کو خیر کثیر عطا کیا گیا۔
Top