معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 197
عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا زَهِدَ عَبْدٌ فِي الدُّنْيَا إِلَّا أَثْبَتَ اللهُ الْحِكْمَةَ فِي قَلْبِهِ ، وَأَنْطَقَ لَهَا لِسَانَهُ وَبَصَّرَهُ عَيْبَ الدُّنْيَا وَدَاءَهَا وَدَوَاءَهَا " . " وَأَخْرَجَهُ مِنْهَا سَالِمًا إِلَى دَارِ السَّلَامِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
اللہ تعالیٰ کی طرف سے زاہد بندوں کو نقد صلہ
حضرت ابوذر غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو بندہ بھی زہد اختیار کرے (یعنی دنیا کی رغبت و چاہت اپنے دل سے نکال دے، اور اس کی خوش عیشی و خوش باشی کی طرف سے بے رغبتی اور بے رخی اختیار کر لے) تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کے دل میں حکمت کو اگائے گا، اور اس کی زبان پر بھی حکمت کو جاری کرے گا، اور دنیا کے عیوب اور اس کی بیماریاں اور پھر اس کا علاج معالجہ بھی اس کو آنکھوں سے دکھا دے گا، اور دنیا سے اس کو سلامتی کے ساتھ نکال کر جنت میں پہنچا دے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
اوپر کی حدیث سے بھی معلوم ہوا تھا کہ دنیا میں جو شخص زہد اختیار کرے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو حکمت القا کی جاتی ہے، حضرت ابوذر غفاریؓ کی اس حدیث سے اس کی اور زیادہ تفصیل اور تشریح معلوم ہوئی، اس حدیث میں: أَثْبَتَ اللهُ الْحِكْمَةَ فِي قَلْبِهِ اللہ اس کے دل میں حکمت اگاتا ہے کے بعد جو کچھ فرمایا گیا ہے، وہ گویا اسی حکمت کی تفصیل و تشریح ہے، اور مطلب یہ ہے کہ زہد اختیار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسی دنیا میں پہلا نقد صلہ یہ ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے قلوب میں حکمت اور معرفت کا تخم ڈال دیتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت سے نشونما پاتا رہتا ہے، اور ترقی کرتا رہتا ہے، اور پھر اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی زبانوں سے حکمت ہی کا چشمہ جاری رہتا ہے، اور دنیا کے عیوب و امراض گویا ان کو آنکھوں سے دکھا دئیے جاتے ہیں، اور ان کے علاج معالجہ میں بھی ان کو خاص بصیرت عطا ہوتی ہے۔ اور دوسرا خاص انعام ان بندوں پر یہ ہوتا ہے کہ ان کو ایمان اور تقویٰ کی سلامتی کے ساتھ اللہ تعالیٰ اس دنیا سے اٹھاتا ہے اور وہ اس فانی دنیا سے نکال کر جاودانی عالم میں یعنی دارالسلام جنت میں پہنچا دئیے جاتے ہیں۔
Top