معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 203
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، ان رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : « اللهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا » ، وَفِي رِوَايَةِ كَفَافًا . (رواه البخارى ومسلم)
زہد نبوی ﷺ : اپنے اور اپنے خاص متعلقین کے لئے رسول اللہ ﷺ کی فقر پسندی
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، کہ: اے اللہ! محمد کے متعلقین کی روزی بس بقدر کفاف ہو۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
اصل عربی زبان میں آل کا لفظ گھر والوں یعنی بیوی بچوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، اور متبعین کے لیے بھی، لیکن اس دعا میں بظاہر آپ کی مراد آپ کے گھر والے ہی ہیں، اسی لئے ہم نے اس کا ترجمہ متعلقین سے کیا ہے، قوت اور کفاف دونوں کا مطلب قریب قریب یہی ہے کہ روزی بس اتنی ہو کہ زندگی کا نظام چلتا رہے، نہ اتنی تنگی ہو کہ فاقہ زدگی اور پریشان حالی کی وجہ سے اپنے متعلقہ کام بھی نہ انجام دئیے جا سکیں اور دستِ سوال کسی کے سامنے پھیلانا پڑے، اور نہ اتنی فراغت ہو کہ کل کے لیے بھی ذخیرہ رکھا جا سکے۔ احادیث و سیر کی شہادت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی اسی طرح گذری ہے۔
Top