معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 207
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ : ابْنَ أُخْتِي « إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الهِلاَلِ ، ثُمَّ الهِلاَلِ ، ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ » ، فَقُلْتُ يَا خَالَةُ : مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ : " الأَسْوَدَانِ : التَّمْرُ وَالمَاءُ ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ ، كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ ، فَيَسْقِينَا " (رواه البخارى ومسلم)
دو دو مہینے تک حضور ﷺ کا چولہا ٹھنڈا رہتا تھا
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عروہؓ سے فرمایا: میرے بھانجے! ہم (اہل بیت نبوت اس طرح گذارہ کرتے تھے کہ) کبھی کبھی لگاتار تین تین چاند دیکھ لیتے تھے (یعنی کامل دو مہینے گذر جاتے تھے) اور حضور ﷺ کے گھروں میں چولہا گرم نہ ہوتا تھا (عروہ کہتے ہیں) میں نے عرض کیا کہ پھر آپ لوگوں کو کیا چیز زندہ رکھتی تھی؟ حضرت عائشہؓ نے جواب دیا بس کھجور کے دانے اور پانی (ان ہی پر ہم جیتے تھے) البتہ رسول اللہ ﷺ کے بعض انصاری پڑوسی تھے، ان کے ہاں دودھ دینے والے جانور تھے، وہ آپ ﷺ کے لیے دودھ بطور ہدیہ کے بھیجا کرتے تھے، اور اس میں سے آپ ہم کو بھی دے دیتے تھے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ تنگی اور ناداری اس قدر تھی کہ حضور ﷺ کے گھر والوں پر دو دو مہینے ایسے گزر جاتے تھے کہ کسی قسم کا اناج، بلکہ پکنے والی کوئی چیز بھی گھر میں نہیں آتی تھی، جس کی وجہ سے چولہا جلانے کی نوبت ہی نہیں آتی تھی، بس کھجور اور پانی پر دن کاٹے جاتے تھے، یا کبھی پڑوس کے کسی گھر سے حضور ﷺ کے لئے دودھ آتا، تو وہ پیٹوں میں پہنچتا تھا، باقی بس اللہ کا نام!
Top