معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 222
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : « خَصْلَتَانِ مَنْ كَانَتَا فِيهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا صَابِرًا ، وَمَنْ لَمْ تَكُونَا فِيهِ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا ، مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَى بِهِ ، وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا فَضَّلَهُ اللهُ عَلَيْهِ كَتَبَهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَصَابِرًا ، وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ ، وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَى مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَكْتُبْهُ اللَّهُ شَاكِرًا وَلَا صَابِرًا » (رواه الترمذى)
اپنے سے کم درجہ والوں کو دیکھ کر صبر و شکر کا سبق لیا کرو
عمرو بن شعیب اپنے والد شعیب سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص سے راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جس شخص میں دو خصلتیں ہوں گی، اللہ تعالیٰ اس کو شاکرین اور صابرین میں لکھیں گے (ان دو خصلتوں کی تفصیل یہ ہے کہ) جس شخص کی یہ عادت ہو کہ وہ دین کے معاملے میں تو اللہ کے ان بندوں پر نظر رکھے جو دین میں اس سے فائق اور بالا تر ہوں، اور ان کی پیروی اختیار کرے، اور دنیا کے معاملے میں ان غریب و مسکین اور خستہ حال بندوں پر نظر رکھے جو دنیوی حیثیت سے اس سے بھی کمتر ہوں، اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے کہ اس نے محض اپنے فضل و کرم سے ان بندوں سے زیادہ دنیا کی نعمتیں اس کو دے رکھی ہیں، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ صابر و شاکر لکھا جائے گا۔ اور جس کا حال یہ ہو کہ وہ دین کے بارے میں ہمیشہ اپنے سے ادنیٰ درجہ کے لوگوں کو دیکھے اور دنیا کے بارے میں اپنے سے بالا تر لوگوں پر نظر کرے اور جو ددنیاوی نعمتیں اس کو نہیں ملی ہیں، ان کے نہ ملنے پر افسوس اور رنج کرے، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں وہ شاکر و صابر نہیں لکھا جائے گا۔ (ترمذی)

تشریح
شکر اور صبر ایمان اور تعلق باللہ کے دو ایسے رُخ ہیں کہ جس بندہ میں یہ دونوں جمع ہو جائیں تو اس کو گویا ایمان کا کمال نصیب ہوگیا، اور دین کی دولت بھرپور مل گئی۔ اور اس کی تدبیر اور اس کا معیار اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بندہ اپنے کو اس بات کا عادی بنا لے کہ دین کے معاملہ میں ہمیشہ اللہ کے ان اچھے بندوں پر نظر رہا کرے جن کا مقام دین میں (یعنی ایمان و اعمال اور اخلاص میں) اپنے سے بلند تر ہو اور ان کی پیروی کرتا رہے، اور دنیا کے معاملہ میں ہمیشہ اللہ کے ان خستہ حال اور مبتلائے مصائب بندوں پر نظر رکھے جو دنیوی لحاظ سے اپنے سے کمتر اور پست تر ہوں، اور ان کے مقابلے میں دنیوی راحت و عافیت کی جو فضیلت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کو دی گئی ہے اس کو محض اللہ کا فضل سمجھ کر اپنے اس محسن مالک کا شکر ادا کرتا رہے۔
Top