معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 223
عَنْ أَبِي بَكَرَةَ اَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللهِ ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ : " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ " ، قَالَ : فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ : " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ ، وَسَاءَ عَمَلُهُ " (رواه احمد)
اگر حُسنِ عمل کی توفیق ہو ، تو زندگی بڑی نعمت ہے
ابو بکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آدمیوں میں کون بہتر ہے؟ (یعنی کس قسم کا آدمی آخرت میں زیادہ کامیاب اور فلاح یاب رہے گا) آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ جس کسی عمر لمبی ہوئی اور اس کے اعمال اچھے رہے۔ پھر اسی سائل نے عرض کیا کہ آدمیوں میں زیادہ بُرا (اور آخرت میں زیادہ خسارہ میں رہنے والا) کون ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا، جس کی عمر لمبی ہوئی اور اعمال اس کے برے رہے۔ (مسند احمد)

تشریح
ظاہر ہے کہ جب کسی شخص کسی زندگی اعمالِ صالحہ والی زندگی ہوگی تو جتنی طویل عمر اس کو ملے گی اسی قدر اس کے دینی درجات مین ترقی ہوگی، اور اس کے برعکس جس کے اعمال و اخلاق اللہ سے دور کرنے والے ہوں گے اس کی عمر جتنی زیادہ ہوگی، اسی قدر وہ اللہ کی رحمت و رضا سے دور تر ہوتا چلا جائے گا۔
Top