معارف الحدیث - کتاب الرقاق - حدیث نمبر 232
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَا يَنْتَظِرُ أَحَدُكُمْ إِلَّا غِنًى مُطْغِيًا ، أَوْ فَقْرًا مَنْسِيًا ، أَوْ مَرَضًا مُفْسِدًا ، أَوْ هَرَمًا مُفَنِّدًا ، أَوْ مَوْتًا مُجْهِزًا ، أَوِ الدَّجَّالَ ، وَالدَّجَّالُ شَرُّ غَائِبٍ يُنْتَظَرُ ، أَوِ السَّاعَةُ وَالسَّاعَةُ أَدْهَى وَأَمَرُّ " (رواه الترمذى والنسائى)
رسول اللہ ﷺ کی جامع اور اہم نصیحتیں اور وصیتیں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: تم عمل کے لئے انتظار کتے ہو اس خوشحالی اور دولت مندی کا جو آدمی کو سرکش کر دیتی ہے، یا انتظار کرتے ہو اس ناداری اور محتاجی کا جو سب کچھ بھلا دیتی ہے، یا انتظار کرتے ہو حالت بگاڑ دینے والی بیماری کا، یا عقل و حواس کھو دینے والے بڑھاپے کا، یا اچانک آنے والی ا ور فنا کر دینے والی موت کا، یا تم منتظر ہو دجال کے۔ اور دجال بدترین غائب ہے جس کا انتظار ہے، ی منتظر ہو قیامت کے، اور قیامت بڑا سخت حادثہ اور بڑا کڑوا گھونٹ ہے۔ (جومع ترمذی و سنن نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو لوگ فرصت اور فراغ کو غنیمت نہیں سمجھتے اور اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور رضاء الٰہی اور فلاح اُخروی کے لئے عملی جدو جہد سے غافل رہ کر تن آسانی میں اپنا وقت گذار رہے ہیں، گویا وہ اس کے منتظر ہیں کہ مذکورہ بالا بلاؤں اور آفتوں میں سے جب کوئی بلا اور آفت ان پر آئے گی، جب وہ جاگیں گے، اور اس وقت آخرت کی فکر اور تیاری کریں گے۔
Top