معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 245
عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ قَالَ قَالُوْا يَارَسُوْلَ اللهِ مَا خَيْرُ مَا اُعْطِىَ الْاِنْسَانُ؟ قَالَ : " الْخُلُقُ الْحَسَنُ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان والبغوى فى شرح السنة عن اسامة بن شريك)
خوش اخلاقی کی فضیلت و اہمیت
قبیلہ مزینہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ بعض صحابہ نے عرض کیا، ککہ یا رسول اللہ! انسان کو جوکچھ عطا ہوا ہے اس میں سب سے بہتر کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ " اچھے اخلاق "۔ (اس کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے اور امام بغوی نے شرح السنہ میں اس حدیث کو اسامہ بن شریک صحابی سے روایت کیا ہے)۔

تشریح
ان حدیثوں سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح نہ ہو گا کہ اخلاق حسنہ کا درجہ ایمان یا ارکان سے بھی بڑھا ہوا ہے۔ صحابہ کرامؓ جو ان ارشادات کے مخاطب تھے اُن کو رسول اللہ ﷺ کی تعلیم و تربیت سے یہ تو معلوم ہی ہو چکا تھا کہ دین کے شعبوں میں سب سے بڑا درجہ ایماناور توحید کا ہے اور اس کے بعد ارکان کا مقام ہے پھر ان کے بعد دینی زندگی کے جو مختلف اجزاء رہتے ہیں ان میں مختلف جہات سے بعض کو بعض پر فوقیت اور امتیاز حاصل ہے اور بلا شبہ اخلاق کا مقام بہت بلندہے۔ اور انسانوں کی سعادتاور فلاح میں اور اللہ تعالیٰ کے یہاں ان کی مقبولیت و محبوبیت میں اخلاق کو یقیناً خاصا لخاص دخل ہے۔
Top