معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 247
عَنْ مُعَاذٍ قَالَ : كَانَ آخِرُ مَا وَصَّانِىْ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَضَعْتُ رِجْلِي فِي الْغَرْزِ ، اَنْ قَالَ : يَامُعَاذُ " أَحْسِنْ خُلُقَكَ لِلنَّاسِ (رواه مالك)
خوش اخلاقی کی فضیلت و اہمیت
حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو آخری وصیت مجھے کی تھی جب کہ میں نے اپنا پاؤں اپنی سواری کی رکاب میں رکھ لیا تھا، وہ یہ تھی کہ آپ کو فرمایا: لوگوں کے لیے اپنے اخلاق کو بہتر بناؤ، یعنی بندگانِ خدا کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔ (مؤطا امام مالک)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری دور میں حضرت معاذ کو یمن کا گورنربنا کر بھیجا تھا، مدینہ طیبہ سے اُن کو رخصت کرتے وقت آپ نے خاص اہتمام سے بہت سی نصیحتیں کیں تھی جو حضرت معاذؓ سے مختلفابواب میں مروی ہیں۔ حضرت معاذؓ کا اشارہ اس حدیث میں اس موقع کی طرف ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جب میں آنحضرت ﷺ کے حکم سے اپنی سواری پر سوار ہونے لگا، اور اس کی رکاب میں میں نے پاؤں رکھا، تو اُس وقت آخری نصیحت حضور ﷺ نے مجھ سے یہ فرمائی تھی، کہ اللہ کے بندوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا۔ واضح رہے کہ خوش اخلاقی کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ جو عادی مجرم اور ظلم پیشہ بدمعاش سختی کے مستحق ہوں اور سختی کے بغیر ان کا علاج نہ ہو سکتا ہو اُن کے ساتھ بھی نرمی کی جائے، یہ تو اپنے فرائض کی ادائگی میں کوتاہی اور مداہنت ہوگی۔ بہر حال عدل و انصاف اور اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود کی پابندی کے ساتھ مجرموں کی تادیب اور تعزیر کے سلسلہ میں اُن پر سختی کرنا کسی اخلاقی قانون میں بھی حسن اخلاق کے خلاف نہیں ہے۔ ف۔۔۔ یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت معاذؓ کو یمن رخصت کرتے وقت آنحضرت ﷺ نے ان سے یہ بھی فرمایا تھا کہ شاید اس کے بعد مجھ سے تمہاری ملاقات نہ ہو، اور بجائے میرے، میری مسجد اور میری قبر پر تمہارا گزرہو۔ اور چونکہ آپ کی عامدادت ایسی بات کرنے کی نہ تھی، اس لیے حضرت معاذ نے اس سے یہی سمجھا کہ آنحضرت ﷺ اپنی وفات کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں، اور شاید اب مجھے اس دنیا میں حضور ﷺ کی زیارت نصیب نہ ہوگی۔ چنانچہ آپ کا یہ ارشاد سُن کر وہ رو پڑے، پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ فرما کر ان کو تسلی دی، کہ" إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِي الْمُتَّقُونَ مَنْ كَانُوا وَحَيْثُ كَانُوا " (اللہ کے متقی بندے جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں وہ مجھ سے قریب رہیں گے) اور یہی ہوا کہ یمن سے حضرت معاذؓ کی واپسی حضور ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں نہیں ہوئی، اور جب آئے تو آپ کی قبر مبارک ہی کو پایا۔
Top