معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 266
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَالَ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَامُ : يَا رَبِّ ، مَنْ أَعَزُّ عِبَادِكَ عِنْدَكَ؟ قَالَ : مَنْ إِذَا قَدَرَ غَفَرَ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
اللہ کو سب سے زیادہ عزیز بندہ ہے جو بدلہ لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود معاف کر دے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں عرض کیا، پروردگار! آپ کے بندوں میں کون آپ کی بارگاہ میں زیادہ باعزت ہیں؟ ارشاد فرمایا: وہ بندے جو (قصوروار پر) قابو پانے کے بعد (اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود) اس کو معاف کر دیں۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
یہاں یہ ملحوظ رکھنا ضروری ہے کہ قصور وار کا قصور معاف کرنے کی اس فضیلت کا تعلق افراد و اشخاص اور ان کے ذاتی اور نجی حقوق و معاملات سے ہے، لیکن جو جرائم اللہ تعالیٰ کے جرائم ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُن پر سزا مقرر ہے، اُس سزا کے معاف کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔ خود رسول اللہ ﷺ جو دنیا میں سب سے زیادہ رحمدل تھے، آپ کا طرز عمل بھی یہی تھا کہ اپنا قصور کرنے والوں کو ہمیشہ معاف فرما دیتے تھے۔ لیکن اللہ کی حدوں کے توڑنے والوں کو اللہ کے حکم کے مطابق ضرور سزا دیتے تھے۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت ہے: (۱) وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ، إِلَّا أَنْ يُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللهِ، فَيَنْتَقِمُ .
Top