معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 268
عَنْ أَنَسٍ وَعَبْدِاللهِ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْخَلْقُ عِيَالُ اللهِ ، فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَى اللهِ مَنْ اَحْسَنَ اِلَى عِيَالِهِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
اللہ کو سب سے پیارا وہ بندہ ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ احسان کرے
حضرت انس اور حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کی عیال ہے (یعنی سب مخلوق کی روزی اور اُن کی ضروریات حیات کا حقیقۃً اللہ تعالیٰ ہی کفیل ہے، جس طرح کہ کوئی آدمی اپنے اہل و عیال کی روزی اور اُن کی ضروریات کا مجازاً کفیل ہوتاہے) پس اللہ کو اپنی ساری مخلوق میں زیادہ محبت اُن بندوں سے ہے جو اس کی عیال (یعنی اس کی مخلوق) کے ساتھ احسان کریں۔

تشریح
ہماری اس دنیا کا دستور بھی یہی ہے کہ جو کوئی کسی کے اہل و عیال کے ساتھ احسان کرے اُس کے لیے دل میں خاص جگہ ہو جاتی ہے۔ اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ بھی یہی ہے کہ جو کوئی اُن کی مخلوق کے ساتھ احسان کابرتاؤ کرے (جس کی مختلف صورتیں اوپر ذکر کی جا چکی ہیں) وہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہو جاتا ہے۔ ف۔۔۔ یہ بات پہلے بھی بار بار ذکر کی جا چکی ہے اور یہاں بھی ملحوظ رہنی چاہئے کہ اس قسم کی بشارتوں کا تعلق صرف اُن بندوں سے ہوتا ہے جو کسی ایسے سنگین جرم کے مجرم نہ ہوں جو آدمی کو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور محبت سے بالکل ہی محروم کر دیتا ہو۔ اس کی مثال بالکل ایسی ہے کہ ایک بادشاہ اعلان کرتا ہے کہ جو کوئی میری رعایا کی ساتھ اچھا سلوک کرے گا وہ میری محبتکا مستحق ہو گا، اور میں اس کو انعامات سے نوازوں گا، تو ظاہر ہے کہ جو لوگ خود اس بادشاہ کے باغی ہوں گے یا دوسرے ناقابلِ معافی جرائم بطورپیشہ کے کرتے ہوں، (مثلاً قتل و غارتگری، ڈاکہ زنا وغیرہ) وہ اگر رعایا کے کچھ افراد کے ساتھ بڑے سے بڑا سلوک بھی کریں، تب بھی وہ اس اعلان کی بنیاد پر بادشاہ کی محبت اور انعام کے مستحق نہیں ہوں گے، اور یہی کہا جائے گا کہ اس شاہی فرمان کا تعلق ایسے باغیوں اور پیشہ ور مجرموں سے نہیں ہے۔
Top