معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 276
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : « الْمُؤْمِنُ مَأْلَفٌ ، وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ ، وَلَا يُؤْلَفُ » (رواه احمد والبيهقى فى شعب الايمان)
مؤمن کو الفت و محبت کا مرکز ہونا چاہئے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مؤمن تو الفت و محبت کا مرکز ہے، اور اس آدمی میں کوئی بھلائی نہیں جو دوسروں سے الفت نہیں کرتا، اور دوسرے اس سے الفت نہیں کرتے۔ (مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ بندہ مؤمن کو اُنس و محبت کا مرکز ہونا چاہئے کہ وہ خود دوسروں سے محبت کرے، اور دوسرے اس سے محبت کریں اور مانوس ہوں، اگر کسی شخص میں یہ بات نہیں ہے تو گویا اس میں کوئی خیر نہیں، نہ وہ دوسروں کو کوئی نفع پہنچا سکے گا او رنہ دوسرے لوگ اس سے نفع اٹھا سکیں گے۔ اس حدیث میں اُن خشک مزاج متقثت حضرات کے لیے خاص سبق ہے جو سب سے بے تعلق رہنے ہی کو دین کا تقاضا سمجھتے ہیں اور اس لئے نہ وہ خود دوسروں سے مانوس ہوتے ہیں اور نہ دوسروں کو اپنے سے مانوس کرتے ہیں۔ البتہ مومن کی یہ محبت و الفت اور دوسروں سے مانوس ہونا اور ان کو اپنے سے مانوسکرنا سب اللہ ہی کے لیے اور اس کے احکام کے تحت ہونا چاہئے۔ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
Top