معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 282
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ : « أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي ، الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي » (رواه مسلم)
اللہ کے لیے محبت کرنے والے قیامت کے دن عرش کے سایہ میں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ قیامت کے دن اللہ تعالیی ارشاد فرمائیں گے کہ کہاں ہیں میرے وہ بندے جو میری عظمت و جلال کی وجہ سے آپس میں الفت و محبت رکھتے تھے؟ آج جب کہ میرے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے، میں اپنے ان بندوں کو اپنے سایہ میں جگہ دوں گا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اللہ تعالیی خبیر و بصیر ہے، کائنات کا کوئی ذرہ اس کی نگاہ سے اوجھل نہیں ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان، کہ میرے وہ بندے کہاں ہیں؟ دراصل استفہام و استفسار کے لیے نہ ہو گا، بلکہ میدانِ حشر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ پکار علیٰ رؤس الاشہاد اس کے لئے بلند ہوگی کہ اُن بندگانِ خدا کی یہ مقبولیت و محبوبیت سارے اہلِ محشر اور تمام اولین و آخرین کے سامنے ظاہر ہو جائے، اور سب سُن لیں اور دیکھ لیں کہ اللہ کے لئے محبت کرنے والوں کا مقام اور مرتبہ اللہ کے یہاں کیا ہے۔ اور حدیث میں اللہ کے سایہ سے مراد غالباً اس کے عرش کاسایہ ہے، جیسا کہ بعض دوسری حدیثوں میں تصریح بھی ہے۔
Top