معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 283
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ تَقُوْلُ فِي رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ؟ فَقَالَ « الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ » (رواه البخارى ومسلم)
محبت ذریعہ قرب و معیت
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، حضور کیا فرماتے ہیں ایسے شخص کے بارے میں جس کو ایک جماعت سے محبت ہے لیکن وہ ان کے ساتھ نہیں ہو سکا َ؟ تو آپ نے فرمایا کہ جو آدمی جس سے محبت رکھتا ہے اس کے ساتھ ہی ہے۔ (یا یہ کہ آخرت میں اس کے ساتھ کر دیا جائے گا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
سائل کا مقصد بظاہر یہ دریافت کرنا تھا کہ جو شخص اللہ کے کسی خاص صاسلح اور متقی بندہ سے یا اہلِ صلاح و تقویٰ کے کسی گروہ سے محبت رکھتا ہو لیکن عمل اور سیرت میں بالکل ان کے قدم بقدم اور ان کے درجہ کا نہ ہو، بلکہ ان سے کچھ پیچھے ہو، تو اس کا انجام کیا ہو گا؟ اور اس بنا پر رسول اللہ ﷺ کے جواب کا حاصل یہ ہو گا کہ یہ شخص عمل میں کچھ پیچھے ہونے کے باوجود اُن بندگانِ خدا کے ساتھ کر دیا جائے گا جن کے ساتھ اس کو اللہ کے لئے اور دین کے تعلق سے محبت تھی۔ اس سے اگلی حضرت ابوذر غفاری ؓ کی حدیث میں سوال کے الفاظ زیادہ واضح ہیں۔
Top