معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 286
عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " تَرَى الْمُؤْمِنِينَ فِي تَرَاحُمِهِمْ ، وَتَوَادِّهِمْ ، وَتَعَاطُفِهِمْ كَمَثَلِ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى عُضْواً تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى (رواه البخارى ومسلم)
مسلمانوں میں باہم کیسی محبت و مؤدّت اور کیسا تعلق ہونا چاہئے
حضرت انعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ ایمان والوں کو باہم ایک دوسرے پر رحم کھانے، محبت کرنے اور شفقت و مہربانی کرنے میں تم جسم انسانی کی طرح دیکھو گے کہ جب اُس کے کسی ایک عضو کو بھی تکلیف ہوتی ہے تو جسم کے باقی سارے اعضاء بھی بخار اور بے خوابی میں اسکے شریک حال ہو جاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
دینی اخوت اور اسلامی ہمدردی و غمخواری رسول اللہ ﷺ رحمۃ للعٰلمین ہیں، اور آپ کی تعلیم ساری دنیا کے لئے آبِ رحمت ہے، آپ نے اللہ تعالیٰ کی عام مخلوق اور عام انسانوں کے ساتھ ترحم اور حسن سلوک کے بارے میں اپنے ماننے والوں کو جو ہدایات دی ہیں اور جو نصیحتیں فرمائی ہیں، اُن میں سے بعض گذشتہ اوراق میں درج کی جا چکی ہیں، لیکن آپ کو اللہ کا پیغمبر ماننے والی امت چونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے دینی رشتہ کے ذریعہ ایک برادری بنا دی گئی ہے، اور اب رہتی دنیا تک اس برادری ہی کو نبوت کی نیابت اور نمایندگی کرنی ہے، اور یہ تب ہی ممکن ہے جب کہ امت کے مختلف افراد اور عناصر دینی اخوت، للہی محبت، مخلصانہ ہمدردی و خیر خواہی اور بے غرضانہ تعاون کے ذریعہ ایک وحدت بنے رہیں، اور ان کے دل آپس میں پوری طرح جڑے رہیں، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے اپنی تعلیم میں اس پر خاص الخاص زور دیا ہے۔ اس سلسلہ کے آپ کے زیادہ تر ارشادات تو وہ ہیں جن جا " معاشرت " کے ابواب میں درج ہونا زیادہ مناسب ہو گا، لیکن دو ایک حدیثوں کا یہاں " اخلاق " کے سلسلہ ہی میں درج کرنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ تشریح۔۔۔ مطلب یہ ہے کہ مجھ پر ایمان لانے والوں میں باہم ایسی محبت و مؤدت، ایسی ہمدردی اور ایسا دلی تعلق ہونا چاہئے کہ دیکھنے والی ہر آنکھ اُن کو اس حا میں دیکھے کہ اگر ان میں سے کوئی ایک کسی مصیبت میں مبتلا ہو، تو سب اس کو اپنی مصیبت سمجھیں، اور سب اس کی فکر اور بے چینی میں شریک ہوں اور اگر ایمان دعوے کے باوجود یہ بات نہیں ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ حقیقی اور کامل ایمان نصیب نہیں ہے۔ ایمان والوں کی یہی صفت قرآن مجید " رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ " کے مختصر الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔
Top