معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 289
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ ، وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا » وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ « بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يُّحَقِّرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ، دَمُهُ ، وَمَالُهُ ، وَعِرْضُهُ » (رواه مسلم)
اہل ایمان کو ستانے والوں اور رسوا کرنے والوں کو سخت تنبیہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس پر کوئی ظلم و زیادتی نہ کرے (اور جب وہ اس کی مدد و اعانت کا محتاج ہو، تو اس کی مدد کرے) اور اُس کو بے مدد کے نہ چھوڑے، اور اس کو حقیر نہ جانے، اور نہ اُس کے ساتھ حقارت کا برتاؤ کرے (کیا خبر کہ اس کے دل میں تقویٰ ہو، جس کی وجہ سے وہ اللہ کے نزدیک مکرم اور محترم ہو) پھر آپ نے تین بار اپنے سینہ کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ: تقویٰ یہاں ہوتا ہے (ہو سکتا ہے کہ تم کسی کو اُس کے ظاہری حال سے معمولی آدمی سمجھو، اور اپنے دل کے تقوے کی وجہ سے وہ اللہ کے نزدیک محترم ہو، اس لئے کبھی مسلمان کو حقیر نہ سمجھو) آدمی کے برا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اور اس کے ساتھ حقارت سے پیش آئے، مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لئے قابل احترام ہے، اُس کا خون، اس کا مال، اور اس کی آبرو (اس لئے ناحق اُس کا خون گرانا، اس کا مال لینا، اور اس کی آبرو ریزی کرنا، یہ سب حرام ہیں)۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں ہر مسلمان پر اس کے دوسرے مسلمان بھائی کا ایک یہ حق بھی بتایا گیا ہے کہ جب وہ اس کی مدد کا محتاج ہو، تو یہ اس کی مدد کرے، لیکن یہ اُسی صورت میں ہے جب کہ وہ حق پر ہو اور مظلوم ہو۔ ایک دوسری حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ تمہارا بھائی اگر مظلوم ہو تو اُس کی مدد کرو، اور اگر ظالم ہو تو اس کو ظلم سے روکو، اُس کو ظلم سے روکنا ہی اُس کی مدد کرنا ہے۔
Top