معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 290
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : صَعِدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَنَادَى بِصَوْتٍ رَفِيعٍ ، يَا مَعْشَرَ مَنْ أَسْلَمَ بِلِسَانِهِ وَلَمْ يُفْضِى الإِيمَانُ إِلَى قَلْبِهِ ، لاَ تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ وَلاَ تُعَيِّرُوهُمْ وَلاَ تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَبَّعَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ يَتَبَّعَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ ، وَمَنْ تَتَبَّعَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَفْضَحْهُ وَلَوْ فِي جَوْفِ رَحْلِهِ . (رواه الترمذى)
ایمان والے بندوں کو ستانے والوں اور رُسوا کرنے والوں کو سخت تنبیہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ منبر پر چڑھے، اور آپ نے بلند آواز سے پکارا اور فرمایا، اے وہ لوگو جو زبان سے اسلام لائے ہو اور ان کے دلوں میں ابھی ایمان پوری طرح اترا نہیں ہے، مسلمان بندوں کو ستانے سے اور ان کو عار دلانے اور شرمندہ کرنے، اور اُن کے چھپے ہوئے عیبوں کے پیچھے پڑنے سے باز رہو، کیوں کہ اللہ کا قانون ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے چھپے عیبوں کے پیچھے پڑے گا اور اس کو رسوا کرنا چاہے گا، تو اللہ تعالیٰ اُس کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اور جس کے عیوب کے پیچھے اللہ تعالیٰ پڑے گا، وہ اس کو ضرور رسوا کرے گا (اور وہ رسوا ہو کے رہے گا) اگرچہ اپنے گھر کے اندر ہی ہو۔ (جامع ترمذی)

تشریح
جب حقیقی ایمان کسی کے دل میں اتر جاتا ہے تو اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی پر اپنے انجام کی فکر غالب ہو اتی ہے، اور وہ اللہ کے حقوق اور بندوں کے حقوق کے بارہ میں محتاط ہو جاتا ہے، خاص کر اللہ کے جو بندے سچے ایمان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق جوڑ چکے ہوں ان کے بارے میں اور بھی زیادہ محتاط ہو جاتا ہے، اُن کو ستانے، اُن کو دل دکھانے، ان کی پچھلی برائیوں کا ذکر کر کے اُن کو شرمندہ کرنے اور ان کی زندگی کے چھپے ہوئے کمزور پہلوؤں کی وہ لگانے سے باز رہتا ہے لیکن اگر دل میں ایمان کی حقیقت نہ اُتری ہو، اور صرف زبان سے اسلام کی باتیں ہوں تو آدمی کا حال اس کے برعکس ہوتا ہے وہ اپنی فکر کے بجائے دوسروں کے عیب ڈھونڈتا ہے، خاص کر اللہ کے اُن بندوں کے پیچھے پڑتا ہے جو اللہ کے ساتھ ایمان اور عبدیت کا تعلق قائم کر چکے ہوتے ہیں، اُن کو لوگوں کی نظروں سے گرانا چاہتا ہے، اُن کی غلطیوں کی تشہیر کرتا ہے، اُن کو بدنام اور ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں ایسے لوگوں کو آگاہ کیا ہے، کہ وہ اس حرکت سے باز آئیں، اللہ کے ایمان والے بندوں کو بدنام کرنے اور اُن کے مقام کو گرانے اور اُن کے چھپے ہوئے کمزور پہلوؤں کو اچھالنے کے مشغلہ کو ترک کریں، ورنہ آخرت سے پہلے اس دنیا میں بھی وہ ذلیل کئے جائیں گے اور ذلت و رسوائی کی مار اُن پر ضرور پڑے گی، اگر بالفرض ذلت و رسوائی سے بچنے کے لئے وہ خانہ نشین ہو کے بھی بیٹھیں گے تو اللہ اُن کو اُن کے گھر کی چہار دیواری ہی میں رسوا کرے گا۔ چوں خدا خواہد کہ پردہ کس دردمیلش اندر طعنہ باکاں برد
Top