معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 292
عَنِ الزُّبَيْر قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ : الْحَسَدُ ، وَالْبَغْضَاءُ ، وَالْبَغْضَاءُ هِيَ : الْحَالِقَةُ ، لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعْرَ ، وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ ، (رواه احمد والترمذى)
حسد کے بارے میں خاص انتباہ
حضرت زبیر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ اگلی امتوں کی مہلک بیماری یعنی حسد و بغض تمہاری طرف چلی آ رہی ہے، یہ بالکل صفایا کر دینے والی اور مونڈ دینے والی ہے (پھر اپنا مقصدواضح کرتے ہوئے آپ نے فرمایا) میرے اس کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ بالوں کو مونڈنے والی ہے، بلکہ یہ مونڈتی ہے اور بالکل صفایا کر دیتی ہے دین کا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
صحابہ کرامؓ کے متعلق اللہ علیم و خبیر کی یہ شہادت قرآن مجید میں محفوظ ہے کہ وہ ایک دوسرے پر شفیق اور مہربان ہیں " رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ " دوسری جگہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خاص کرم نے ان کے دل ملا دئیے ہیں، اور وہ پُرانے جھگڑوں کو بالکل بُھلا کر آپس میں بھائی بھائی ہو گئے ہیں۔ فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا (آل عمران 103: 3) ایک اور جگہ رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے، کہ اللہ کا یہ خاص انعام ہے، کہ اُس نے تم پر ایمان لانے والون کے دل ملا دئیے ہیں، اگر تم اس مقصد کے لئے دنیا کی ساری دولت اور سارے خزانے بھی خرچ کر ڈالتے تو بھی ان کے دلوں میں یہ الفت و محبت پیدا نہ کر سکتے۔ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ (الانفال 63: 8) بہر حال قرآن مجید کی ان واضح شہادتوں سے معلوم ہوا کہ جہاں تک صحابہ کرامؓ کا تعلق ہے ان کے دل ایک دوسرے کی محبت و الفت سے بھر دئیے گئے تھے، اور ان میں باہم بغض و حسد کا نام و نشان بھی نہ تھا، اس لئے اس حدیث " دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ: الْحَسَدُ، وَالْبَغْضَاءُ " کا منشا یہی ہو سکتا ہے کہ بعد کے دوروں میں بغض و حسد کی جو مہلک بیماری مسلمانوں میں آنے والی تھی، رسول اللہ ﷺ پر وہ منکشف ہوئی، اور آپ نے امت کو اس آنے والی بلا سے خبر دار کیا اور بتلایا کہ بغض و حسد کی جس مہلک بیماری نے اگلی بہت سے امتوں کے دین و ایمان کو برباد کیا وہ میری امت کی طرف بھی چلی آ رہی ہے، لہٰذا اللہ کے بندے ہوشیار رہیں، اور اس لعنت سے اپنے دلوں اور سینوں کی حفاظت کی فکر کریں۔
Top