معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 293
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " تُعْرَضُ أَعْمَالُ النَّاسِ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ مَرَّتَيْنِ ، يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ ، إِلَّا عَبْدًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ ، فَيُقَالُ : اتْرُكُوا ، أَوِ ارْكُوا ، هَذَيْنِ حَتَّى يَفِيئَا " (رواه مسلم)
بغض اور کینہ کی نحوست
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ہر ہفتہ میں دو دن دو شنبہ اور پنجشنبہ کو لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں، تو ہر بندہ مؤمن کی معافی کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے، سوائے اُن دو آدمیوں کے جو ایک دوسرے سے کینہ رکھتے ہوں، پس اُن کے بارے میں حکم دے دیا جاتا ہے کہ ان دونوں کو چھوڑے رکھو (یعنی ان کی معافی نہ لکھو) جب تک کہ یہ آپس کے اس کینہ اور باہم دشمنی سے باز نہ آئیں اور دلوں کو صاف نہ کر لیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث کی تشریح ایک دوسری روایت سے ہوتی ہے جس کو امام منذری نے ترغیب و ترہیب میں اوسط طبرانی کے حوالہ سے نقل کیا ہے، اس میں فرمایا گیا ہے، کہ ہر دوشنبہ اور پنج شنبہ کو لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو جس نے توبہ کی ہوتی ہے اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے، لیکن باہم کینہ رکھنے والوں کے اعمال اُن کے کینہ کے سبب لوٹا دئیے جاتے ہیں (یعنی ان کی معافی اور توبہ کی قبولیت کا فیصلہ بھی نہیں کیا جاتا) جب تک کہ وہ اس سے باز نہ آئیں۔ اس مضمون کی چند اور حدیثیں بھی ہیں، ان سب سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جس مسلمان کے دل میں دوسرے مسلمان بھائی کے لیے کینہ ہو گا جب تک وہ اس کینہ سے اپنے دل اور سینے کو صاف پاک نہ کر لے، اس وقت تک وہ اللہ کی رحمت و مغفرت کا مستحق نہ ہو گا۔ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَلِإِخْوانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونا بِالْإِيمانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ
Top